بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گلے میں لوہے کی چین ڈال کر نماز کا حکم


سوال

میں نے گلے میں لوہے کی چین ڈال رکھی ہے کیا اس کی وجہ سے میری نماز پر کچھ اثر پڑے گا یا نہیں؟ اور اب تک جو نمازیں میں پڑھ چکا ہوں ان کا کیا حکم ہے؟ کیا دوبارہ لوٹانی پڑیں گی یا توبہ کرلینا کافی ہوگا؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں آپ نے گلے میں لوہے کی چین ڈال کر جتنی نمازیں پڑھی  ہیں تو یہ نمازیں کراہت کے ساتھ  ادا ہوگئی ہیں دوبارہ لوٹانا ضروری نہیں ، لوہا،پیتل وغیرہ سے بنے زیورات کا استعمال چوں کہ حرام  ہے ؛لہذا اس حالت میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: «أن رجلا جاء إلى النبي - صلى الله تعالى عليه وسلم - وعليه خاتم من شبه فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار فطرحه فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا» " فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام فألحق اليشب بذلك لأنه قد يتخذ منه الأصنام، فأشبه الشبه الذي هو منصوص معلوم بالنص."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی اللبس،ج:۶،ص:۳۵۹،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعا."

(کتاب الکراہیۃ،ج:۵،ص:۳۳۵،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں