بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فحش تصاویر یا ویڈیوز دیکھنے پر روزوں کی نذر ماننے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص یہ کہے کہ "جب بھی  میں نے موبائل میں بے حیا تصویر دیکھی یا کوئی برہنہ ویڈیوز دیکھیں تو  میں اتنے روزے  رکھوں  گا"، پھر اُس نے بے حیا تصویر ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ پر دیکھی تو روزے لازم ہوں گے یا نہیں؟ نیز موبائل کی قید برہنہ ویڈیوز دیکھنے کی صورت میں ملحوظ ہے یا نہیں؛ کیوں کہ موبائل کی قید کو لفظِ "یا" کے بعد دوبارہ ذکر  نہیں کیا۔

 

 

جواب

صورتِ مسئولہ میں موبائل کے علاوہ  ٹیبلٹ  یا لیپ ٹاپ وغیرہ پر بے حیا تصاویر یا ویڈیوز دیکھنے سے مذکورہ شخص  پر روزے لازم نہیں ہوں گے، تاہم  موبائل پر بے حیا تصاویر یا ویڈیوز میں سے کوئی بھی چیز دیکھنے سے مذکورہ شخص  کے ذمہ نذر کا پورا کرنا لازم ہوگا۔

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر بلا عذر دیکھنا ویسے بھی گناہ ہے، چہ جائے  کہ اس میں نامحرموں  کے فحاشی وعریانی پر مبنی مناظر کو دیکھا جائے، لہٰذا مذکورہ شخص  کو چاہیے کہ وہ اس فعل سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرے اور نیک صحبت اختیار کرے تاکہ آئندہ زندگی تقویٰ وپاکیزگی کے ساتھ گزارنا آسان ہو۔

فتاویٰ بزازیہ میں ہے:

"إن عوفيت صمت كذا، لم يجب مالم يقل لله علي، وفي الاستحسان  يجب، وإن لم يكن تعليقا لايجب قياسا واستحسانا، كما إذا قال أنا أحج فلا شيء، ولو قال إن فعلت كذا فأنا أحج ففعل يجب عليه الحج."

(الفتاوى  البزازية على حامش الهندية، كتاب الأيمان، الفصل الثالث في النذر، ٤/ ٢٧٢، ط: مكتبة ماجدية)

امداد الفتاویٰ میں ہے:

"سوال (١٤٣٣): صرف اظہارِ ارادہ سے نذر منعقد ہوجاتی ہے یا نہیں؟ مثلاً کسی نے کہا "ہمارا ارادہ ہے ایک بکرا ذبح کراویں اور صدقہ کردیں اور شاید ہمارا لڑکا اچھا ہوجائے"، یا یوں کہا کہ "ہم ہر مہینے دو چار مسکین کھلا دیا کریں گے"، تو اس سے نذر ہوگی یا نہیں؟ اردو میں نذر کا صیغہ کیا ہے؟

الجواب:  في الدر المختار: الأيمان ‌مبنية ‌على ‌العرف، فما تعورف الحلف به فيمين وما لا فلا.اور نذر حکمِ یمین میں ہے، چناں چہ   علي نذر کو صیغۂ ایمان سے درمختار میں لکھا ہے، اس بناء پر جو صیغے عرفاً نذر کے سمجھے جاتے ہیں، اُن سے نذر منعقد ہوگی اور جو صیغے عرفاً اس میں مستعمل نہیں ہیں اُن سے نذر نہ ہوگی، اس لیے صیغۂ اول کہ "ہمارا ارادہ ہے الخ"، نذر نہیں ہے، اور دوسرا صیغہ کہ "ہم ہر مہینے الخ"، نذر ہے۔ واللہ اعلم"

(کتاب النذور، ٥/ ٥٢٣، ط: رشیدیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(‌الأيمان ‌مبنية على الألفاظ لا على الأغراض ...).

وقال عليه في الرد: (قوله ‌الأيمان ‌مبنية على الألفاظ إلخ) أي الألفاظ العرفية بقرينة ما قبله واحترز به عن القول ببنائها على عرف اللغة أو عرف القرآن ففي حلفه لا يركب دابة ولا يجلس على وتد، لا يحنث بركوبه إنسانا وجلوسه على جبل وإن كان الأول في عرف اللغة دابة، والثاني في القرآن وتدا كما سيأتي وقوله: لا على الأغراض أي المقاصد والنيات، احترز به عن القول ببنائها على النية. فصار الحاصل أن المعتبر إنما هو اللفظ العرفي المسمى، وأما غرض الحالف فإن كان مدلول اللفظ المسمى اعتبر وإن كان زائدا على اللفظ فلا يعتبر." 

(كتاب الأيمان، ٣/ ٧٤٣، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"قلت: وإنما ذكروا النذر في الأيمان لما يأتي من أنه لو قال علي نذر ولا نية له لزمه كفارة."

(كتاب الأيمان، مطلب في أحكام النذر،  ٣/ ٧٣٥، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں