بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گالم گلوچ کرنے والے کی امامت کا حکم


سوال

 اگر کوئی امام مسجد اپنے  ساتھیوں کے ساتھ ہو تو گالیاں  دے، گندی باتیں کرے،  گندی تصاویر بھیجے تو ایسے امام کی امامت کا کیا حکم ہے؟ اس کے پیچھے نماز پڑھی جائے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے امامت کے باب میں  یہ صراحت فرمائی ہے کہ  امامت کا زیادہ حق دار وہ آدمی ہے جو زیادہ مسائل کا جاننے والا ہو،  لیکن  اس کے ساتھ یہ شرط لگائی ہے  کہ وہ فواحش سے بچنے والا ہو، اگر کوئی امام ایسا ہو جو دوستوں میں گالیاں دینے والا ہو یا فحش تصاویر کا تبادلہ کرنے والا ہو تو ایسا شخص فاسق ہے، ایسے شخص کو  امام  مقرر نہیں کرنا چاہیے، اور   اس کے پیچھے نماز  پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

اگر نمازی عام آدمی ہے، یعنی جس کے اختیار میں ایسے امام کو رکھنا یا ہٹانا نہ ہو اورقریب کی کسی مسجد میں کوئی متقی و صالح امام بھی میسر نہ ہو تو مذکورہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہوگا، البتہ اگر قریب میں اہلِ حق کی کسی مسجد کے امام متقی صالح ہوں تو وہاں نماز ادا کرے، اور اگر نمازی انتظامیہ میں سے یا با اثر شخصیت ہے تو اسے چاہیے کہ اولًا امام کی فہمائش کرے، اگر وہ اصلاحِ اَحوال کرلیتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنا بلاکراہت درست ہوگا، اگر پھر بھی باز نہ آئے تو انتظامیہ امام تبدیل کرسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 557):

"(والأحق بالإمامة) تقديمًا بل نصبًا مجمع الأنهر (الأعلم بأحكام الصلاة) فقط صحةً وفسادًا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 557):

"(قوله: بشرط اجتنابه إلخ) كذا في الدراية عن المجتبى. وعبارة الكافي وغيره: الأعلم بالسنة أولى، إلا أن يطعن عليه في دينه؛ لأن الناس لايرغبون في الاقتداء به."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں