بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاہک کو غیر مطلوبہ عطر دینا


سوال

ہماری عطر کی دوکان ہے، کئی عطر کے نام ہم خود ہی رکھتے ہیں، مثلاً شمس، سراج، فلق، وغیرہ وغیرہ۔ پوچھنا یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے ہم سے "شمس" نامی عطر طلب کیا اور ہم نے اس کو "سراج" نامی عطر بتایا، اس نے اسے "شمس" ہی سمجھا اور اسے وہ پسند بھی آیا اور وہ مطمئن بھی ہو گیا، اور ہم نے یہ بھی کہا کہ  پونی بوتل استعمال کر کے بھی نہ پسند آئے تو واپس لے آنا تو کیا اس طرح سے بیچنا درست ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  آپ کا بالقصد غیر مطلوبہ عطر اس کو دینا دھوکا ہے، اور اگر زبان سے بھی مثلاً: "سراج" نامی عطر کو "شمس" کہیں تو یہ جھوٹ بھی ہے، اس سے بچنا لازم ہے، اس صورت میں اگر غیر مطلوبہ عطر دینا ہی ہو تو اسے وضاحت کرکے بیچا جائے۔ البتہ صورتِ مسئولہ میں اگر "شمس" نامی عطر کی  ہی کئی کوالٹیز ہوں  اور جو آپ کے پاس ہو آپ وہ دےدیں یا ایک ہی فارمولے والے عطر کا نام کسی دکان والے نے کچھ رکھا ہو اور دوسرے نے کچھ اور رکھا ہو، اور آپ وضاحت کردیں کہ مثلاً: "سراج" اور "شمس" دونوں عطر ایک ہی ہیں، فلاں دکان دار دوسرے نام سے فروخت کرتا ہے اور ہم اس نام سے فروخت کرتے ہیں تو یہ جھوٹ نہیں ہوگا۔

"قال النبي صلی الله علیه وسلّم من غشّنا فلیس منّا." ( صحيح مسلم، حدیث نمبر۱۴۶ )

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111201427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں