بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیس کا پریشر بڑھانے کے لیے کمپریسر لگانا


سوال

 همارے علاقه ميں سردی کے موسم میں لوگوں نے سوئى گيس كے لیے پريشرمشينيں لگائى هيں ، جس كى وجه سے گيس پريشر بڑھ جاتاهے، جب که جن گھروں ميں مشينيں نهيں لگائى گئى هيں تو ان مشينوں كى وجه سے ان كى گيس سپلائى كم هوجاتى هے يا بالكل معطل هوكرره جاتى هے ، کیااس صورت ميں ان پريشر مشينوں كااستعمال كرنا جن لوگوں نے ابھی تك نهيں لگائى هے شرعاً كيساهے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں زیادہ گیس کھینچنے کے لیے گھر میں غیر قانونی طور پر گیس کمپریسر لگانا شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کہ جب گیس کی قلت ہے تو باوجود قلت کے کمپریسر کے ذریعے کھینچ کر دوسروں کے لیے مزید قلت پیدا کرنا دیگر صارفین کی حق تلفی اور انہیں نقصان پہنچانا  ہے، نیز یہ کہ گیس کمپریسر کا استعمال قانوناً جرم  بھی ہے، لہذا اسے استعمال  کرنے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"«عن أبي صرمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «من ضار أضر الله به، ومن شاق شق الله عليه»".

(2/785، كتاب الأحكام، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فیض القدیر میں ہے:

"(لا ضرر) أي لايضر الرجل أخاه فينقصه شيئًا من حقه (و لا ضرار) ... و فيه تحريم سائر أنواع الضرر إلا بدليل؛ لأن النكرة في سياق النفي تعم".

(فيض القدير للمناوي 6/431، حرف لا، برقم: 13474، ط: المكتبة التجارية الكبرى مصر)

وفي الأشباه والنظائر لابن نجيم:

"الضرورات تبيح المحظورات و من ثم جاز أكل الميتة عند المخمصة، و إساغة اللقمة بالخمر، والتلفظ بكلمة الكفر للإكراه وكذا إتلاف المال، و أخذ مال الممتنع الأداء من الدين بغير إذنه و دفع الصائل، و لو أدى إلى قتله.

وزاد الشافعية على هذه القاعدة بشرط عدم نقصانها ... ولكن ذكر أصحابنا رحمهم الله ما يفيده؛ فإنهم قالوا: لو أكره على قتل غيره بقتل لا يرخص له، فإن قتله أثم؛ لأن مفسدة قتل نفسه أخف من مفسدة قتل غيره". 

(ص: 85 ط: دار الكتب العلمية بيروت)

وفيه أيضًا:

"الضرر لايزال بالضرر ... وكتبنا في شرح الكنز في مسائل شتى ... ولايأكل المضطر طعام مضطر آخر ولا شيئًا من بدنه".

 (ص: 86  ط: دارالكتب العلمية، بيروت ، لبنان) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206201335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں