بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کا حساب کروانا ہے


سوال

گھر کا حساب کرنا ہے!

 

جواب

گھر کے حساب سے  اگر آپ کی  مراد وہ ہے جسے عملیات کے عرف میں حساب کہا جاتاہے، تو پہلی بات یہ ہے کہ ان اوہام میں نہیں پڑنا چاہیے،  اصل یہ ہے کہ گھروں کو ظاہری و باطنی گناہوں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے پاک رکھا جائے، جن گھروں میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے،  یا جو مکان کسی کا حق مار کر بنائے جاتے ہیں وہاں شریر جنات  کے یا مظلوم کی بد دعا کے اثراتِ بد  ہوسکتے  ہیں، لہٰذا گھر کو ایسے منفی اثرات  سے محفوظ رکھنے کے لیے درج ذیل ہدایات پر عمل کیا جائے:

1- پنج وقتہ نماز کی پابندی۔

2- گھر کو  ٹی وی، تصاویر  اور دوسرے منکرات سے نیز ظاہری اعتبار سے گندگی سے بھی پاک رکھنا۔

3- مرد ہو یا عورت، جب غسل فرض ہو، جلد از جلد غسل کا اہتمام کرنا، ناپاکی کی حالت میں زیادہ وقت نہ گزارنا۔

4- گھر جس جگہ پر بنایا گیا ہو وہ کسی مظلوم یا یتیم وغیرہ سے ناحق نہ لی گئی ہو، اگر وہ جگہ کسی کا حق مار کر لی گئی ہو تو اسے واپس کرنا، یا صاحبِ حق کو دل سے راضی کرکے پھر وہاں رہائش رکھنا۔

5- ہر چند دن کے بعد گھر میں بلندآواز سے سورہ بقرہ کی تلاوت کرنا، اگر خود نہیں پڑھ سکتے تو کم از کم سورہ بقرہ کی ریکارڈنگ بلند آواز لگا کر سن لینا۔

ان امور کا خیال رکھنے سے ان شاء اللہ گھر سے منفی اثرات ختم ہوجائیں گے!

اور اگر گھر کے حساب سے متعلق  کچھ اور پوچھنا چاہ رہے ہیں تو  وضاحت کے ساتھ لکھ کر بھیجیں! فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں