بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر اللہ (پیر) کے سامنے سجدہ کا حکم


سوال

پیر کے سامنے سجدہ کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں کسی پیر کے سامنے تعظیم کی نیت سے یا عبادت کی نیت سے سجدہ کیا تو سجدہ کرنے والا کافر ہوجائے گا۔

حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔‘‘

کفایت المفتی میں ہے :

"سجدہ تعظیمی اور سجدہ عبادت ایک چیز ہے اور سجدہ تحیہ دوسرا ہے۔ سجدہ تعظیم اور سجدہ عبادت غیر اللہ کے لیے موجبِ کفر ہے؛ کیوں کہ غیر اللہ کی تعظیم سجدہ کے ساتھ کرنا اور اس کی عبادت سجدہ کے ساتھ کرنا، دونوں کا مفاد ایک ہے۔ ہاں، سجدہ تحیہ میں مقصد جدا گانہ ہوتا ہے۔ تحیت کے معنی اور ہیں کہ ملنے والے کو ملاقات کے وقت کوئی ایسا لفظ کہنا یا ایسا کام کرنا جو تہذیب  ملاقات اور ملنے والے کی خوشنودی کا باعث ہو، تحیہ کہلاتا ہے۔" (ج1 ، ص 232)

مشكاة المصابيح :

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد، لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها. رواه الترمذي.

وعن أم سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة. رواه الترمذي".

(کتاب النکاح ص: 681، ط: قدیمی)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 383):

"(وكذا) ما يفعلونه من (تقبيل الأرض بين يدي العلماء) والعظماء فحرام والفاعل والراضي به آثمان لأنه يشبه عبادة الوثن وهل يكفران: على وجه العبادة والتعظيم كفر وإن على وجه التحية لا وصار آثما مرتكبا للكبيرة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں