بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سید کی غیر سیدہ بیوی کو زکات دینے کا حکم


سوال

 ایک آدمی سیدہےاوراس کی بیوی سیدہ نہیں ہے، توکیااس کی بیوی کو زکات دینا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کی  ملکیت میں ضرورت اصلیہ  اور قرضہ  کو منہا کرنے کے اگر بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر  نقدی یا سامان نہ ہو تو وہ اپنی ضرورت کے مطابق  زکات لے سکتی ہیں، شوہر کا سید ہونا بیوی کے لیے زکات کے مستحق ہونے سے مانع نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"‌‌(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص187،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101984

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں