ایک آدمی سیدہےاوراس کی بیوی سیدہ نہیں ہے، توکیااس کی بیوی کو زکات دینا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کی ملکیت میں ضرورت اصلیہ اور قرضہ کو منہا کرنے کے اگر بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر نقدی یا سامان نہ ہو تو وہ اپنی ضرورت کے مطابق زکات لے سکتی ہیں، شوہر کا سید ہونا بیوی کے لیے زکات کے مستحق ہونے سے مانع نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير."
(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص187،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101984
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن