بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر شرعی تقسیم معتبر نہیں ہے


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال 1984 میں ہوا تھا ،ورثاء میں ہم ان کے چار بیٹے اور ایک بیٹی تھی ،بیوہ اور والدین پہلے انتقال کر چکے تھے والد صاحب کے ترکہ میں ایک مکان تھا ،اس وقت بہن کو نظر انداز کیا گیا اور کچھ نہیں دیا ۔گھر چھوٹا تھا ،مکان کی قیمت چار لاکھ لگائی گئی تھی ،چار بھائیوں میں سے دو بھائیوں نے وہ مکان خرید لیا تھا ،اور یہ طے ہوا تھا کہ بقیہ دو بھائیوں کو یہ ایک ایک لاکھ دیں گے لیکن 65 ہزار دیے اور وہ دونوں اس پر راضی ہو گیے ،اب مکان کی قیمت تقریبا تیس لاکھ روپے ہے ،نیز جن دو بھائیوں نے وہ مکان خریدا تھا اب وہ بیچنا چاہ رہے رہے ہیں ،بہن کو حصہ چار لاکھ کے حساب سے ملے گا یا موجودہ قیمت 30لاکھ کے حساب سے،جبکہ گذشتہ تقسیم میں بہن موجود نہیں تھی ،جن بھائیوں کو  65 ہزار مل گئے ان پر لازم ہے کہ بہن کو کچھ دیں یا بہن کو صرف مکان میں حصہ ملے گا ،اگر مذکورہ دو بھائیوں پر لازم ہے تو کتنا لازم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں والد صاحبکی میراث کی تقسیم غیر شرعی تھی۔بیٹوں کا آپس میں تقسیم کرنا اور  اپنی بہن کو محروم کرنا کسی صورت بھی جائز نہیں تھا،لہذا ازسرنو  والد  کے ترکہ (مکان )کی تقسیم کی جائے گی،بہنوں کو مکان کی موجودہ مالیت کے اعتبار رقم دی جائے گی ،تاہم مذکورہ دونوں بھائیوں نے جتنی رقم لی تھی اور وہ اس رقم پر راضی ہو گئے تھے تو انہیں مزید رقم نہیں ملے گی ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں