بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر قانونی دکان میں کاروبار کرنے کا حکم


سوال

کیا غیر  قانونی دکان میں کاروبار کرسکتے  ہیں ؟ کاروبار کا نفع حلال ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ حکومتِ وقت کی جانب سے انتظامی معاملات کے  پیشِ نظر  جو قوانین بنائے جاتے ہیں ان کی پاس داری ہر باشندہ  پر لازم ہوتی ہے، لہذا غیر قانونی تعمیر شدہ دکان میں کاروبار کرنے کے بجائے  اپنی مملوکہ یا کرایہ پر لی ہوئی  دکان میں ہی کاروبار کرنا چاہیے، تاہم اگر کوئی  شخص کسی غیر قانونی دکان میں حلال رقم سے حلال کاروبار کرتا ہے تو اس کا منافع حرام نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ اگر غیر قانونی دکان سے مراد یہ  ہو کہ وہ  کسی کی غصب کی ہوئی دکان  ہو یا وہ دکان شاہراہِ عام پر بنائی گئی ہو جس سے عوام الناس  کو ایذا  ہوتی ہو تو ایسی صورت میں  غصب کرنے کا  اور لوگوں کو ایذا رسانی کا گناہ ہو گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں