بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض کو مستحق سمجھ کر زکات دی، بعد میں علم ہوا کہ وہ صاحب نصاب ہے


سوال

ایک آدمی دبئی میں ہے، وہاں پر اس پر کچھ قرض ہے، لیکن ایک مہینے بعد وہ پاکستان آرہا ہے،  یہاں پر اس کا کوئی کاروبار وغیرہ نہیں ہے، چھٹی گزارنے کے لیے کچھ پیسے اپنے خرچ کے لیے جمع کیے ہیں،  لیکن وہ جمع شدہ رقم نصاب سے زیادہ ہے، اب دبئی میں ایک آدمی نے اس کا قرض اپنی طرف سے زکوۃ کے پیسوں سے ادا کیا ہے تو کیا اس کی زکوۃ ادا ہوگئی یا نہیں؟ جب کہ قرض کو منہا کرنے کے بعد بھی وہ پیسے نصاب تک پہنچتے ہیں، لیکن وہ ساری رقم یہاں پر اس کا چھٹی گزارنے کا خرچ ہے، چھٹی گزارنے کے بعد اس کے پاس ایک روپے بھی نہیں بچے گااور وہ دوبارہ مستحق بن جائے گا۔

وضاحت:مذکورہ آدمی کو رقم دی گئی کہ وہ اپنا قرض خود ادا کردے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر زکوۃ  دینے والے نے مذکورہ شخص کے زکوۃ کے مستحق ہونے پر غور و فکر کیا اور حالات اورقرائن سے اس کو مذکورہ شخص مستحق زکوۃ معلوم ہوا اور مستحق سمجھتےہوئے زکوۃ  دے دی یا مذکورہ شخص سے اس کے مستحق ہونے کے متعلق پوچھا اور اس نے اپنے آپ کو مستحق بتایا اور اس کی بات پر بھروسہ کرکے زکات دےدی  تو زکوۃ دینے والے کی زکوۃ ادا ہوجائے گی اور اگر زکوۃ دینے والے شخص کو اس بات کا علم تھا کہ مذکورہ شخص مستحق نہیں ہے یا اس نے اس بات کی کوئی کوشش اور سعی نہیں کی کہ مذکورہ شخص مستحق ہے یا نہیں  تو پھر زکوۃ دینے والے کی زکات ادا نہیں ہوگی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(دفع بتحر) لمن يظنه مصرفا (فبان أنه عبده أو مكاتبه أو حربي ولو مستأمنا أعادها) لما مر (وإن بان غناه أو كونه ذميا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا) يعيد لأنه أتى بما في وسعه، حتى لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ

(قوله: دفع بتحر) أي اجتهاد وهو لغة الطلب والابتغاء، ويرادفه التوخي إلا أن الأول يستعمل في المعاملات، والثاني في العبادات. وعرفا طلب الشيء بغالب الظن عند عدم الوقوف على حقيقته نهر (قوله: لمن يظنه مصرفا) أما لو تحرى فدفع لمن ظنه غير مصرف أو شك ولم يتحر لم يجز حتى يظهر أنه مصرف فيجزيه في الصحيح خلافا لمن ظن عدمه، وتمامه في النهر

(قوله: ولو دفع بلا تحر) أي ولا شك كما في الفتح. وفي القهستاني بأن لم يخطر بباله أنه مصرف أو لا، وقوله لم يجز إن أخطأ أي إن تبين له أنه غير مصرف فلو لم يظهر له شيء فهو على الجواز وقدمنا ما لو شك فلم يتحر أو تحرى وغلب على ظنه أنه غير مصرف"

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکاۃ و العشر ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۵۳،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں