بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مستحق اگر زکاۃ کا راشن وصول کر لے تو کیا کرے؟


سوال

آج کل جو راشن دے رہے ہیں ان کا معلوم نہیں کہ وہ زکاۃ سے ہے یا کس مد سے ہے؟ اور جس کو  زکاۃ نہ لگتی ہو وہ راشن لے سکتا ہے یا نہیں؟ اور اس کو استعمال کر سکتا ہے؟ اگر بعد میں معلوم ہو کہ وہ زکاۃ سے تھی، جو استعمال کر چکا اس کا ہدیہ دے یا کیا کرے؟

جواب

راشن وصول کرنے والا شخص اگر زکاۃ کا مستحق نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ وصول کرنے سے پہلے پوچھ لے کہ یہ زکاۃ کی رقم سے ہے یا نہیں، اگر زکاۃ کی رقم سے تقسیم کیا جا رہا ہو تو اس کو وصول نہ کرے اور اگر غیر زکاۃ سے ہو تو وصول کر لے۔

اگر کسی غیر مستحقِ زکاۃ شخص نے راشن وصول کر لیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ وہ زکاۃ کی رقم سے تقسیم کیا گیا تھا تو  اگر اُس کے لیے ممکن ہو تو دینے والے کو واپس کر دے،  ورنہ صدقہ کر دے، اگر استعمال کرچکا ہو تو بھی اس کی مالیت صدقہ کردینی چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353):
"[تنبيه] في القهستاني عن الزاهدي: ولايسترد منه لو ظهر أنه عبد أو حربي، و في الهاشمي روايتان، ولايسترد في الولد والغني وهل يطيب له؟ فيه خلاف، وإذا لم يطب قيل: يتصدق وقيل: يرد على المعطي. اهـ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 353):
"(وإن بان غناه أو كونه ذميًّا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا) يعيد؛ لأنه أتى بما في وسعه، حتى لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ".
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (1/ 467):
"(فبان) أي: ظهر (أنه) أي: المدفوع إليه (غنى هاشمي و) بان أنه (كافر أو أبوه أو ابنه) أو زوجته (صح) دفعه عندهما، خلافًا للثاني؛ لأنه ظهر خطؤه بيقين، لكن لايستردّه اتفاقًا وهل يطيب له؟ لا رواية فيه، و اختلف المشايخ، و على أنه لايطيب يتصدق به، و قيل: يرده على المعطي له على وجه التمليك منه ليفيد الأداء".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 267):
"وليس له أن يسترد ما دفعه إذا تبين أنه ليس بمصرف ووقع تطوعًا، كذا في البدائع. واختلف المشايخ في كونه يطيب للفقير، و على القول بأنه لايطيب قيل: يتصدق به؛ لخبثه، وقيل: يرده على الدافع، كذا في معراج الدراية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں