بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم تہوار کی مبارک باد دینا اور احترام کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی ہندؤں کے تہوار  (ہولی) کی  مبارکباد پیش کرتا ہے تو کیا شرعاً یہ جائز ہے؟ نیز کیا ہندو تہوار کا دل میں احترام کرنا فسق یا کفر کے قریب لے جاتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ہندؤں کو ان کے مذہبی تہوار مثلا ہولی وغیرہ کے موقع پر مبارک باد دینا گویا ان کے باطل اور شرکیہ عقائد و نظریات کی تائید ہے، اس لیے ہندؤں کو ان کے تہواروں کی مبارک باد دینا جائز نہیں اور اگر مبارک باد دینے سے ان کے دین کی تعظیم مقصد ہو تو اندیشہ کفر ہے، اور اگر تعظیم مقصد نہ ہو تب بھی مبارک باد دینا جائز نہیں۔ نیز ہندو تہوار کا دل میں احترام کرنا گناہ کا سبب ہے۔

فتاوی تاتارخانیۃ میں ہے:

"اجتمع المجوس یوم النیروز فقال مسلم: "خوب رسمے نہادہ اند"، أو قال: "نیک آئیں نہادہ اند"  یخاف علیه الکفر"۔

(احکام المرتدین، فصل فی الخروج الی النشیدۃ والذھاب الی ضیافۃ المجوس: 5/ 519، ط: ادارہ القران کراچی)

المفاتيح في شرح المصابيح میں ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من تشبه بقوم فهو منهم".

قوله: "من تشبه بقوم فهو منهم"؛ يعني: من شبه نفسه بالكفار في اللباس وغيره من المحرمات، فإن اعتقد تحليله فهو كافر، وإن اعتقد تحريمه فقد أثم، وكذلك من ‌شبه ‌نفسه ‌بالفساق، ومن شبه نفسه بالنساء في اللباس وغيره فقد أثم."

(كتاب اللباس: 5/ 18، ط: دار النوادر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں