بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے دعا کروانے کا حکم


سوال

غیر مسلموں سے یعنی سکھ اور ہندو سے دعا کی درخواست کی جا سکتی ہے؟ شریعت کی روشنی میں تفصیل سے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

غیر مسلم کی دعاؤں کا قبول ہونا ممکن ہے ،  دنیا میں اُن کی دعا کا قبول ہونا ناممکن نہیں ہے، لیکن ان سے دعاؤں کی درخواست کرنا مناسب نہیں۔

معارف القرآن میں ہے:

"آیاتِ قرآن "وما دعاء الکفرین الا فی ضلل" سے بظاہر یہ سمجھا جاتا ہے کہ کافر کی دعا قبول نہیں ہوتی، مگر واقعہ ابلیس اور آیتِ مذکورہ سے قبولیتِ دعا کا اشکال ظاہر ہے، جواب یہ ہے کہ دنیا میں تو کافر کی دعا بھی قبول ہو سکتی ہے، یہاں تک کہ ابلیس جیسے اکفر کی دعا بھی قبول ہو گئی، مگر آخرت میں کافر کی دعا قبول نہ ہو گی، اور آیتِ مذکورہ "وما دعاء الکفرین الا فی ضلل" آخرت کے متعلق ہے، دنیا سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔"

(سورہ اعراف، جلد:3، صفحہ:528، مکتبہ معارف القرآن)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"سوال: کیا مسلمان کسی اور مذہب کے عالم یا مذہبی پیشوا سے یہ درخواست کر سکتا ہے کہ وہ اس کے لیے یا اس کے گناہوں کی مغفرت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے؟

جواب: غیر مذہب کا آدمی یا مذہبی پیشوا خود ہی مبتلائے عذاب ہے، اس سے یہ کہنا کہ میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے عذاب سے بچائے، بالکل فضول بات ہے۔"

(اوراد و وظائف، جلد:4، صفحہ: 266، طبع: مکتبہ لدھیانوی)

کنز العمال میں ہے:

"إن الكافر ليدعو الله عز وجل في حاجته، فتقضى له وإن المؤمن ليدعو الله تعالى، فتبطئ عليه الإجابة، فتضج الملائكة لذلك. فيقول الله تعالى: إنما أجبت الكافر، لئلا يدعوني، ولا يذكرني فإني أبغضه، وأبغض صوته، وأبطئ للمؤمن، لئلا ينقطع عني، ويذكرني فإني أحبه، وأحب تضرعه". "الخليلي عن جابر."

(حرف الھمزۃ، الکتاب الثانی من حرف الھمزۃ، الباب الثامن الدعاء، الفصل الثانی، جلد:2، صفحہ: 86، رقم :3262، طبع:مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:" جبریل علیہ السلام بنی آدم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقرر ہیں، جب کوئی کافر بندہ دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے جبریل! اس کی حاجت پوری کر دے، میں اس کی آواز سننا نہیں چاہتا، اور جب کوئی بندہ مومن دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے جبریل! اس کی حاجت روک رکھ، میں مزید اس کی پکار سننا چاہتا ہوں۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں