بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ممالک میں سودی قرض لے کر گھر خریدنا


سوال

میں یو کے میں رہتا ہوں، جہاں بہت سے لوگ رہنے کے لیے گھر خریدتے ہیں، یہ لوگ بینک سے قرضہ لیتے ہیں اور سود سمیت ماہانہ ادائیگی کرتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ حلال ہے؟اگر حلال نہیں تو جولوگ ایسا کرچکے ہیں وہ اس سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں؟ یہ اس شخص  کے  بارے  میں سوال ہے جو مغرب میں غیر مسلم ملک میں رہتا ہے۔

جواب

بینک  سے سودی قرض  لے کر گھر  خریدنا ناجائز ہے اور  یہ حکم تمام ممالک  (مسلم و غیر مسلم) کے  لیے  برابر  ہے،  جس نے ایسا معاملہ کر لیا ہو وہ اس پر سچے دل سے توبہ کرے اور اس معاملہ سے جلد از جلد جان چھڑائے ۔  اور آئندہ ایسے معاملات سے اجتناب کرے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں :

مغربی ممالک میں بذریعہ بینک گھر خریدنا


فتوی نمبر : 144109203296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں