بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم معاشرے کے حساب سے اسلامی نام کچھ تبدیل کر کے رکھنا


سوال

یہاں امریکا میں کُچھ مُسلمان ذو معنی یا تلفظ والے نام رکھتے ہیں؛ تاکہ یہاں کے معاشرے میں گُھل مل کر کم از کم شناخت ہو، مثلاً: "سَمِیْع"  کو (سامے (Sameh) آدم کو (اےڈم ( Adam) "اذان" کو (اے ذن) پُکارتے ہیں، ( Azan)، کیا یہ نام مناسب ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو اسلامی نام اپنی اصل پر ہی قائم ہیں، لیکن بیرون ملک (مثلاً امریکا) میں لوگوں کے لہجے کی وجہ سے تلفظ کا فرق آجائے جیسے کہ آدم (Adam) کو اےڈم کہنا، تو ایسے نام اپنی اصل پر ہی کہلائیں گے، صرف لہجے کے فرق کی وجہ سے اس میں فرق نہیں آئے گا۔

اور جو اسلامی نام اپنی اصل پر قائم نہ ہوں، بلکہ لفظ ہی بدل دیا گیا ہو، مثلاً: "یوسف" (Yousuf) کو جوزف (Joseph) کردینا یہ نام اپنے معنی کے لحاظ سے تو درست ہوگا، لیکن اس میں انبیاءِ کرام علیہم السلام کے نام پر نام رکھنے کی برکت اور اثرات نہیں ہوں گے۔

نیز "سمیع" (Samee) کی بجائے "سامے" یا "سَیمی" نام رکھا جائے تو یہ عربی نام اور صفت نہیں ہوگا، ہاں اگر کسی زبان میں اس کا معنٰی مناسب ہو تو اس زبان کے اعتبار سے یہ نام درست ہوگا، نیز اسپیلنگ (Sameh) لکھنے کی صورت میں عربی میں اس کا تلفظ "سامح" ہوگا نہ کہ سمیع۔

بہرحال لب و لہجے کے اعتبار سے نام کے تلفظ میں تبدیلی کا حکم آپ کے سامنے آچکا ہے، البتہ یہ تصوّر کہ غیر مسلم معاشرے میں گھل مل کر مسلمان اپنی شناخت چھپائے یا ان ہی جیسا بننے کی فکر کرے، یہ تصوّر اور طرزِ عمل قابلِ اصلاح ہے، مسلمان کو اپنے پاکیزہ عقائد و نظریات، روشن اَفکار، کریمانہ اَخلاق، صالح اَعمال، وضع قطع اور معاشرت الغرض ہر چیز میں سب غیر مسلموں سے ممتاز و فائق ہونا چاہیے، اور اس کا وجود اور اسے دیکھنا ہی خدا اور راہِ حق کی طرف دعوت ہونا چاہیے، لہٰذا مسلمان کو چاہیے کہ کبھی اِحساسِ کم تری کا شکار نہ ہو، اور تبلیغ اور اِصلاح کے فریضے سے غافل نہ ہو، اور غیر مسلموں میں گھل مل کر اپنی شناخت کھونے کی غلطی نہ کرے، حفاظت کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں