بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو اس کی عید پر عیدی اور قرض دینے کا حکم


سوال

میرے ساتھ دفتر میں عیسائی کام کرتا ہے ،وہ اپنی عید کے موقع پر عیدی مانگتا ہے ،اس کے علاوہ قرض بھی مانگ لیتا ہے ، ان موقع پر رقم دینا چاہیے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی غیر مسلم کو ان کے   مذہبی تہوار کے موقع پر  مبارک باد دینا یاعیدی دیناجائز نہیں، کیوں کہ مبارک باد دینا یا مبارک بادی کا جواب دینا گویا ان کے عقائد باطلہ  کی تائید ہے، جب کہ غیر مسلموں کے مذہبی تہوار   مشرکانہ اور کفریہ اعتقادات پر مشتمل ہوتےہیں، بحیثیت  مسلمان ہمارے لیے شرک سے بے زاری اور لاتعلقی کا اظہار لازم ہے،اس کے  علاوہ  ان کی عید پر مبارک باد دینا یاعیدی دینایہ ان سے قلبی محبت کی علامت ہے، اور کفار کے ساتھ قلبی تعلق قائم کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، اس سلسلہ میں کسی کی رضا یا ناراضی گی مدنظر نہیں رکھنا چاہیے، مخلوق کی اطاعت اور ان کی رضا کی بجائے خالق کی اطاعت اور اس کی رضا کو مقدم رکھنا ضروری ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں سائل  کا مذکورہ شخص کو عیدی دینا یا مبارک بادی دینا جائزنہیں ہے،اس سے اجتناب کرنا چاہیے،نیز غیر مسلم کو  قرض حسنہ دینایا ان سے قرض لیناجائز  ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے اس  امرکا ثبوت ملتا ہے۔  

صحیح بخاری میں ہے:

"عن الأسود، عن عائشة رضي الله عنها قالت:توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌ودرعه ‌مرهونة عند يهودي، بثلاثين صاعا من شعير."

(كتاب الجهاد والسير، باب: ما قيل في درع النبي صلى الله عليه وسلم والقميص في الحرب، ج: 6 ص:1068 ط: دار ابن کثیر)

المفاتیح فی شرح المصابیح میں ہے:

"عن ابن عمر - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم. قوله: "‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم: يعني: من شبه نفسه بالكفار في اللباس وغيره من المحرمات، فإن اعتقد تحليله فهو كافر، وإن اعتقد تحريمه فقد أثم وكذلك من شبه نفسه بالفساق، ومن شبه نفسه بالنساء في اللباس وغيره فقد أثم."

(کتاب اللباس، ج:5 ص:18 ط: دار النوادر) 

البحر الرائق  میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله -: لو أن رجلاً عبد الله تعالى خمسين سنةً ثم جاء يوم النيروز و أهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر و لم يرد به تعظيم اليوم و لكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر، و لكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً و يفعله قبله أو بعده؛ لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئاً يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر".

(مسائل متفرقة فی الإکراہ، ج:8 ص:555 ط: دار الکتاب الإسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں