بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم اور سرکاری کام کرنے والے کے پیسوں سے امام کا گھر بنانا


سوال

کیا غیر مسلموں کے پیسوں سے امام کے لئے گھر بنا سکتے ہیں اور ایسے لوگ جو سرکاری کام کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کے پیسوں سے امام کے لئے گھر بنا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کوئی غیر مسلم اپنے عقیدے کے مطابق نیکی کا کام سمجھ کرامام کے لیے گھر کی  تعمیر میں خرچ کر رہا ہے اور اس کے تعاون کے بعد اس سے مسلمانوں کو دینی یا دنیوی نقصان کا اندیشہ بھی نہ ہو تو اس کے پیسے امام کے گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا جائز ہے۔ سرکاری کام کرنے والے اگر حلال  رقم سے امام کا گھر بنانے میں تعاون کرے تو اس کا تعاون قبول کرنا بھی جائز ہے۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے :

"تعمیر ومرمت مسجد میں شیعہ وکافر کا روپیہ لگانا درست ہے۔"  

(کتاب الوقف، مساجد کے احکام، تعمیر مسجد کے لیے کافر سے چندہ وصول کرنا، ص ۵۳۴، عالمی مجلس تحفظ اسلام)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101998

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں