کیا اہلِ حدیث / غیر مقلدین کی مساجد یا ان کی امامت میں ہماری نماز ہوسکتی ہے یعنی حنفی مسلک والوں کی؟
اگر غیر مقلد امام کے بارے میں یہ یقین ہو کہ نماز کے ارکان وشرائط میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے، اور اگر رعایت نہ رکھنے کا یقین ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا، اور جس امام کا حال معلوم نہ ہو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
یہ تفصیل اس وقت ہے جب امام کا عقیدہ صحیح ہو ، اگر اس کا عقیدہ فاسد ہےاور وہ مقلدین کو مشرک سمجھتا ہو اور ائمہ کرام کو گالیاں دیتا ہو،ان کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگا۔
لہذا کوشش کرکے کسی صحیح العقیدہ شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنی چاہیے، اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد نہ ہو جس میں صحیح عقیدہ والا امام موجود ہو تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے ان کی اقتدا میں نماز ادا کرلی جائے، بشرطیکہ اس کے بارے میں نماز کے ارکان و شرائط اور طہارت کے مسائل میں حنفی مذہب کی مخالفت کرنے کا یقین نہ ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 7):
"الحاصل: أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به، وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئاً كره".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200839
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن