اگر عورت دوران عدت نکاح کر لے کسی اور جگہ تو اس نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اگر شادی شدہ عورت جھوٹ بول کر خود کو کنواری ظاہر کر کے بنا والدین اور بھائی کی اجازت کے نکاح کر لے تو اسکی کیا شرعی حیثیت ہے؟
صورت مسئولہ میں عدت کے دوران شوہر کے علاوہ کسی دوسرے آدمی سے نکاح کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ اسی طرح شادی شدہ عورت کا شوہر سے طلاق یا خلع لیے بغیر خود کو کنواری ظاہر کرکے نکاح کرنے سے بھی نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ تاہم اگر کوئی عورت شادی شدہ ہو نے کے بعد طلاق یافتہ یا بیوہ ہوجائے اور عدت گزرنے کے بعد خود کو کنواری ظاہر کرکے نکاح کرے تو غلط بیانی کی وجہ سے گناہ گار ہونے کے باوجود اس کا نکاح منعقد ہوجائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج. سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح، كذا في البدائع"۔
(کتاب النکاح، باب بیان المحرمات، القسم السادس، ۱ ؍ ۲۸۰، ط : رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100406
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن