بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر حافظ کا امامت کرانا


سوال

غیر عالم غیر حافظ باشرع نو جوان کا امامت کرانا کیسا ہے،   جب کہ مقتدی بزرگ ہوں اور قرآنِ مجید ٹھیک نہ پڑھ سکتے ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ امام ایسا شخص ہونا چاہیے جو قرآنِ مجید درست مخارج کے ساتھ پڑھنے پر قادر ہو؛ اس لیے کہ بعض اوقات مخارج کی تبدیلی کے باعث اور معنیٰ بدل جانے کی وجہ سے نماز بھی فاسد ہو جاتی ہے، لیکن اگر  نماز کے لیے موجود تمام افراد ہی غیر حافظ ہوں اور قرآنِ مجید  صحیح طرح پڑھنا نہ جانتے ہوں تو اُن کی امامت ایسا نوجوان کرا سکتا ہے جو  اُن سے بہتر قرآن پڑھنے پر قادر ہو۔ لیکن  اگر کسی جید قرآن پڑھنے والے کی موجودگی میں غلط قرآن پڑھنے والے کو امام بنا دیاجائے تو کسی کی نماز درست نہ ہو گی۔ مذکورہ صورت میں چوں کہ دیگر لوگ قرآنِ مجید  ٹھیک طرح سے نہیں پڑھ سکتے تھے، اس لیے باشرع شخص کا نماز پڑھانا درست ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 579):
"بخلاف الأمي إذا أم أميًّا وقارئًا فإن صلاة الكل فاسدة عند الإمام؛ لأن الأمي يمكن أن يجعل صلاته بقراءة إذا اقتدى بقارئ؛ لأن قراءة الإمام له قراءة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 557):
"(قوله: ثم الأحسن تلاوةً وتجويداً) أفاد بذلك أن معنى قولهم أقرأ: أي أجود، لا أكثرهم حفظاً وإن جعله في البحر متبادراً، ومعنى الحسن في التلاوة أن يكون عالماً بكيفية الحروف والوقف وما يتعلق بها، قهستاني". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں