بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مالک نے مکان بیچا تو اسے آگے بیچ سکتے ہیں؟


سوال

ایک شخص نے گھر خریدا، خریدنے کے بعد معلوم ہوا کہ بیچنے اور قیمت وصول کرنے والا اصل مالک نہیں تھا، بلکہ اس نے دھوکے سے مالک کی مرضی کے بغیر یہ گھر بیچا ہے۔ خریدار کو اس وقت اصل مالک کا بھی معلوم ہوگیا ہے اور دھوکا دینے والے گروہ کا بھی پتا ہے کہ انہوں نے فراڈ کیا ہے، لیکن رقم واپس کرنے سے مکر چکا ہے۔ کیا اس صورتِ حال میں خریدار یہ مکان آگے فروخت کر کے اپنے نقصان کا ازالہ کر سکتا ہے یا اس پہ لازم ہے کہ وہ مکان اصل مالک کو لوٹا دے اور اپنی رقم کے حصول کے لیے فروخت کنندہ سے ہی قانونی جنگ لڑتا رہے جب کہ رقم وصول ہونے کی کوئی امید بھی نہ ہو۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ گھر فروخت کنندہ کا نہیں تھا تو  ایسا گھر خریدنے سے خریدار اس کا مالک نہیں بنا، جب مالک نہیں بنا تو اسے آگے فروخت کرنا اس کے لیے جائز نہیں، فروخت کنندہ سے اپنی رقم کی وصول یابی کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ(15 / 41):

"وأما شرائط النفاذ فالملك أو الولاية فلم ينعقد بيع الفضولي عندنا."

(کتاب البیوع،شرائط النفاذ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں