بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غائبانہ سلام کےجواب کا طریقہ


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ جب مجھے ایک بندہ آ کر کہتا ہے کہ فلاں بن فلاں نے آپ کو سلام بھیجا ہے تو مجھے اس کے جواب میں کیا کہنا چاہیے؟ کیوں کہ جب ہم سامنے موجود شخص کو سلام کا جواب دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے تم پر بھی سلامتی ہو،  لیکن جب ہم کسی کے سلام کا جواب جو ہم تک پہنچا ہے اس کا اگر جواب سامنے والے کو ہی دیں گے  وہ تو سامنے موجود شخص پر ہی سلامتی ہو گی نہ کہ جس نے سلام بھجوایا ہے اس پر۔ برائے مہربانی اس کی رہنمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جو شخص کسی کا سلام آپ تک پہنچائے  اُسے ان الفاظ میں جواب دینا چاہیے: "وَ عَلَیْكَ وَ عَلَیْهِ  السَّلَامُ وَ رَحْمَةُ اللّٰهِ وَ بَرَكَاتُه"،اس کا ترجمہ یہ ہے: "آپ پر اور اس پر سلامتی ہو، اور اللہ کی رحمت اور برکتیں"۔ سلام بھیجنے والے کے سلام کے جواب کے یہ الفاظ حدیثِ مبارک سے ثابت ہیں۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیحمیں ہے:

"وَعَنْ -غَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ بِبَابِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ أَيِ: الْجَدُّ بَعَثَنِي أَيْ: إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: ائْتِهِ فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ، وَفِي نُسْخَةٍ فَاقْرَأْهُ السَّلَامَ قَالَ أَيِ: الْجَدُّ فَأَتَيْتُهُ أَيِ: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، فَقَالَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.

وَفِي الْحِصْنِ «وَإِذَا بُلِّغَ سَلَامًا فَلْيَقُلْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ» . رَوَاهُ الْجَمَاعَةُ عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا - مَرْفُوعًا، أَوْ وَعَلَيْكَ، وَعَلَيْهِ السَّلَامُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ أَنَسٍ مَرْفُوعًا."

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح،کتاب الآداب،باب السلام(7/ 2949)ط:دارالفکربیروت

عمدۃ القاریمیں ہے:

"إنَّ عائِشَةَ رَضِي الله تَعَالَى عنهَا قالَتْ: قَالَ رسُولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَوْماً: يَا عائِشَ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرئُكِ السَّلامَ، فَقُلْتُ: و عَلَيْهِ السَّلاَمُ و رَحْمَةُ الله وبرَكَاتُهُ تَراى مَا لَا أراى تُرِيدُ رسُولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم."

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري کتاب بدء الخلق،باب فضل عائشۃ رضی اللہ عنھا(16/ 250)ط:دار احیاء التراث بیروت

الدرالمختارمع ردالمحتارمیں ہے:

"وَلَوْ قَالَ لِآخَرَ: أَقْرِئْ فُلَانًا السَّلَامَ يَجِبُ عَلَيْهِ ذَلِكَ.

(قوله: یجب علیه ذلك) ... وَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَرُدَّ عَلَى الْمُبَلِّغِ أَيْضًا فَيَقُولَ: وَعَلَيْك وَعَلَيْهِ السَّلَامُ ،وَمِثْلُهُ فِي شَرْحِ تُحْفَةِ الْأَقْرَانِ لِلْمُصَنِّفِ، وَزَادَ وَعَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَجِبُ اهـ. لَكِنْ قَالَ فِي التَّتَارْخَانِيَّة ذَكَرَ مُحَمَّدٌ حَدِيثًا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ مَنْ بَلَّغَ إنْسَانًا سَلَامًا عَنْ غَائِبٍ كَانَ عَلَيْهِ أَنْ يَرُدَّ الْجَوَابَ عَلَى الْمُبَلِّغِ أَوَّلًا ثُمَّ عَلَى ذَلِكَ الْغَائِبِ."

(الدرالمختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع(6/ 415)ط:دارالفکر بیروت

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں