بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جُمادى الأولى 1446ھ 08 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

گاہک سے مال واپس کرنا


سوال

مال واپس کرنا سنت رسول ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت کی اصطلاح میں اگر خریدار یا بیچنے والا کسی  معاملہ کو ختم کرنا چاہتا ہے اور دوسرا فریق اس کی رعایت کرتے ہوئے اس پر راضی ہوجاتا ہے تو  اس كو اقالہ کہتے ہیں ۔

اقالہ کرنے میں دوسرے فریق کی رعایت کرتے ہوئے جو معاملہ ختم کیا جاتا ہے، اس پر حدیث میں فضیلت  آئی ہے کہ جو کسی مسلمان کی رعایت کرتے ہوئے اپنا سودا ختم کرتا ہے تو اللہ اس کی کوتاہیوں کو قیامت کے دن ختم کردیں گے، لہذا  مال کوواپس کرنے کی  آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے  ارشاد مبارک سے کی ترغیب دی   ہے ، اور اس طرح کرنے والے کے لیے فضیلت سنائی ہے ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌أقال ‌مسلما، أقاله الله عثرته يوم القيامة".

(باب الإقالة ج:2 ص:741 ط:دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں