بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گاہک کی مرضی کے بغیر اس کے پیسے زیادہ کاٹنا


سوال

بازار سے اکثر کوئی چیز خرید تے ہیں ۔اور مثلا قیمت اس کی 271 یا 274 یا 276 روپے ہوتی ہے ۔مگر دكان دار 280 روپے اپنی مرضی سے کاٹتا ہے ۔باقی جو پیسے بچتے ہیں ۔وه گاہک کو بتائے بغیر خود رکھ لیتا ہے ۔کیا یہ عمل درست ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کوئی چیز اگر ۲۷۴ یا ۲۷۶ روپے کی ہےاور دکان دار گاہک کو اسی قیمت پر فروخت کرتا ہے تو اس کے بعد گاہک کی مرضی کے بغیر ۲۸۰ روپے کاٹتا ہے تو دکان دار کا زائد  رقم لینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر گاہک کو کھلے پیسے دے دے اور گاہک اپنی مرضی سے وہ پیسے دے کر یا چھوڑ کر چلا جائے تو دکان دار کے لیے یہ پیسے حلال ہوں گے ، گاہک کی رضامندی کے بغیردکان دار کا وہ پیسے رکھناجائز نہیں ہے، اگر کھلے پیسے نہ ہو تو اتنی زائد رقم / پیسوں کے بقدر کوئی چیز مثلًا ٹافی وغیرہ خریدار کو دے دے ۔ 

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ص27،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں