بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گردن پر مسح کا حکم


سوال

گردن پر مسح کرنا کیسا ہے؟

جواب

احناف کے نزدیک گردن کامسح مستحب ہے،اوریہ احادیث وآثارصحابہ سے ثابت ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن عمرو بن يحيى المازني، عن أبيه، أن رجلا، قال لعبد الله بن زيد، وهو جد عمرو بن يحيى أتستطيع أن تريني، كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم، فدعا بماء، فأفرغ على يديه فغسل مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل يديه مرتين مرتين إلى المرفقين، ثم مسح رأسه بيديه، فأقبل بهما وأدبر، بدأ بمقدم رأسه حتى ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما إلى المكان الذي بدأ منه، ثم غسل رجليه."

(كتاب الوضو، ج:1، ص:48، ط:السلطانية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں