بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غبنِ فاحش کسے کہتے ہیں؟


سوال

غبنِ فاحش کسے کہتے ہے؟

جواب

 "غبنِ فاحش" سے مراد یہ ہے کہ  کسی چیز کی بازار میں جو زیادہ سے زیادہ  قیمت لگائی جاتی ہے،اس سے بھی زیادہ قیمت وصول کی جاۓ،مثلاً ایک چیز مارکیٹ میں 100 سے 120 روپے کے درمیان فروخت ہوتی ہے ،120 سے  زیادہ کی فروخت نہیں ہوتی ،لیکن کوئی شخص وہی چیز  200 یا300 روپے میں فروخت کرتا ہےتو یہ غبنِ فاحش ہے،اس طرح خرید و فروخت کرنے سے خرید و فروخت جائز ہوگی اور نفع بھی فروخت کنندہ کے لیے حلال ہوگا،لیکن یہ عمل شرعاًمکروہ ہے۔

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"فالبيع ما شرع إلا لطلب الربح والفضل فالفضل الذي ‌يقابله ‌العوض حلال ككسبه بالبيع."

(كتاب البيوع، أنواع الربا، 119/12،ط: دارالمعرفة)

الفقہ علی المذاہب الاربعہ میں ہے:

"‌الحنفية - ‌قالوا: ‌الغبن ‌الفاحش هو ما لا يدخل تحت تقويم المقومين، كما إذا اشترى سلعة بعشرة فقومها بعض أهل الخبرة بخمسة، وبعضهم بستة، وبعضهم بسبعة، ولم يقل أحد إنها بعشرة فالثمن الذي اشتريت به لم يدخل تحت تقويم أحد."

(‌‌كتاب أحكام‌‌ البيع وما يتعلق به، ‌‌مبحث البيع بالغبن الفاحش،256/2، ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں