بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گالی گلوچ کی عادت ترک کرنا لازم ہے


سوال

اگر کوئی شخص ہر وقت گالی گلوچ کرتا ہو، اسے کیا کرنا  چاہیے؟

جواب

گالی دینا گناہ کبیرہ ہے، اور  اس کی عادت منافق  کی نشانیوں میں سے  ہے، جس پر فوری توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔

جیساکہ  رسول اللہ ﷺ نے مسلمان کو گالی دینے کو کبیرہ گناہ قراردیا ہے۔

"عن ابن مسعود - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:سِباب المؤمن فسوق، وقتاله كُفر. متفق عليه."
(مشكاة المصابيح: كتاب الآداب  ، باب حفظ اللسان،  الفصل الأول، ٣ / ١٣٥٦، ط: المكتب الاسلامي- بيروت)

دوسری حدیث میں ہےکہ: چار باتیں جس میں پائی جاتی ہوں وہ پکا منافق ہے، اور جس میں ان چار میں سے  کوئی  بات پائی جاتی ہو اس میں منافقت کی خصلت پائی جاتی ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ترک کردے:  جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے،جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو دھوکہ کرے، اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔

"و عن عبد الله بن عمرو أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أربع من كن فيه كان منافقًا خالصًا و من كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان وإذا حدث كذب وإذا عاهد غدر وإذا خاصم فجر»."

( مشكاة المصابيح: كتاب الإيمان،  باب الكبائر وعلامات النفاق  ، الفصل الأول، ١ / ٢٣، ط:  الكتب الاسلامي-بيروت) 

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:"منافق کی تین نشانیاں ہیں-  اگرچہ وہ نماز پڑھتا ہو، روزہ رکھتا ہو اور اپنے آپ کو سچا مسلمان گردانتا ہو-  ؛جب بولے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے،امین بنایا جائے توخیانت کرے اور جب جھگڑا ہوجائے توگالی گلوچ کرے۔

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  «آية المنافق ثلاث» . زاد مسلم: «وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم» . ثم اتفقا: «إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا اؤتمن خان»."

(مشكاة المصابيح:  كتاب الإيمان،  باب الكبائر وعلامات النفاق  ، الفصل الأول، ١ / ٢٣، ط:  الكتب الاسلامي-بيروت)

لہذا صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص کو اپنے اس عمل پر فوری توبہ کرنا لازم ہے، اور اسے  چاہیے کہ ہر لمحہ اپنی  زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھنے کی کوشش کرے، اور یہ اصول بنالے کہ کوئی بھی بات سوچے سمجھے نہ بولے، جب کسی سے بات کرنی ہو تو چند لمحے خاموش ہوکر سوچے کہ کیا کہنا ہے، اور اس بات کے دینی و دنیاوی کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس مشق سے ان شاء اللہ گالی کی عادت، بلکہ لایعنی گفتگو کی عادت بھی ختم ہوجائے گی،  اور نیکوکاروں  کی صحبت اختیار کرے، بری مجلسوں سے اور  دوستوں سے مکمل اجتناب کرے  ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں