بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گاہگ کے لیے خریداری کی قیمت سے زیادہ بل بنانے کا حکم


سوال

 میری دوکان پر اکثر گاہک سرکاری سامان کے لیے ہزار کا سامان خرید کر دو ہزار کا بل یا دوکان کا خالی صفحہ مانگتے ہیں، ایسے گاہکوں کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟

جواب

جو گاہگ سرکاری سامان خریدنے کے لیے آتے ہیں وہ گاہگ حکومت کی طرف سے وکیل کی حیثیت رکھتے ہیں، اور وکالت کی بنیاد امانت پر ہوتی ہے، چنانچہ وکیل اپنے موکل کے لیے جو چیز جتنے روپے کی خریدے گا اتنے ہی پیسے اپنے موکل سے لے سکتا ہے،  اس سے زیادہ پیسے بتاکر لینا جھوٹ اور خیانت پر مبنی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چونکہ مذکورہ  گاہگ زیادہ بل بناکر آگے حکومت سے زیادہ پیسے وصول کرتے ہیں، تو آپ کا ان کے لیے خریداری سے زیادہ بل بنانا یا ان کو خالی صفحہ دینا تاکہ وہ اپنی مرضی کا بل بنوائیں، شرعاً جائز نہیں، یہ دھوکہ میں معانت شمار ہوگا اور آپ گناہ گار ہوں گے، ایسے گاہگ  كا بل اصل  خریدے ہوئے سامان کے حساب سے ہی بنایا کریں۔

قرآن ِ کریم میں باری تعالی کا ارشاد ہے:

"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}" [المائدة: 2]

"شرح النووی " میں ہے:

"آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء) هذا تصريح بتحريم كتابة المبايعة بين المترابيين والشهادة عليهما وفيه تحريم الإعانة على الباطل والله أعلم."

(كتاب البيوع،باب الربا،ج:11،ص:26،ط:دار احياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407102045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں