بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گائے اونٹ میں سات افراد کی شرکت کا ثبوت


سوال

قربانی  کے  بڑے  جانور  میں  سات  حصوں کا حکم کب آیا؟ کون سے صحابی سے یا یہ سنت، نبی کریم ﷺ نے ادا کی یا اس کا حکم دیا؟ اس  کی تاریخی یا مذہبی حیثیت کیا ہے؟ کیوں کہ میرے  ذاتی  مشاہدہ  میں آیا کہ سعودیہ وغیرہ میں ایسا نہیں کیا جاتا، بلکہ ایک جانور ایک ہی آدمی کرتا ہے،  جب کہ پاکستان میں سات حصے ڈالے جاتے ہیں۔

برائے مہربانی  قرآن  اور  سنت سے اس کی تشریح کریں کہ یہ کب سے ہے؟  اور اس کا حکم کب دیا ؟

جواب

قربانی  کے بڑے جانور میں سات افراد کی شرکت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل دونوں سے ثابت ہے، لہذا اسے غیر شرعی سمجھنا  غلط  ہے۔

سنن أبي داود میں ہے:

"2808 - حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن قيس، عن عطاء عن جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "البقرة عن سبعة، والجزور عن سبعة."

(كتاب الأضاحي، باب في البقرة والجزور، عن كم تجزىء؟، 4 / 432، ط: دار الرسالة العالمية)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ : گائے  سات  افراد کی جانب سے اور اونٹ  سات  کی جانب سے کرنا کافی ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"350 - (1318) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - قال: قرأت على مالك، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: «نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية البدنة عن سبعة، والبقرة عن سبعة»."

حضرت  جابر رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اونٹ سات افراد  کی طرف سے نحر کیا تھا ، اور گائے کو سات افراد کی طرف سے ذبح کیا تھا۔

"351 - (1318) وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، ح وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج: «فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نشترك في الإبل والبقر، كل سبعة منا في بدنة»."

حضرت جابر  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ  حج کا  تلبیہ پڑھتے ہوئے نکلے، تو  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گائے  میں شریک ہوجائیں، ہر سات ایک بدنہ میں شریک ہوئے۔

"352 - (1318) وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا وكيع، حدثنا عزرة بن ثابت، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: «حججنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فنحرنا البعير عن سبعة، والبقرة عن سبعة»."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  ساتھ  حج کیا، سو ہم نے ایک اونٹ سات کی طرف سے نحر کیا اور ایک گائے سات کی طرف سے ذبح کی۔

"353 - (1318) وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، قال: «اشتركنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في الحج والعمرة كل سبعة في بدنة» فقال رجل لجابر: أيشترك في البدنة ما يشترك في الجزور؟ قال: " ما هي إلا من البدن، وحضر جابر الحديبية، قال: نحرنا يومئذ سبعين بدنة اشتركنا كل سبعة في بدنة."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ  حج اور عمرہ میں  اس طور پر شریک ہوئے کہ ہر سات ایک  بدنہ میں شریک تھا۔ ایک شخص نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ  بدنہ میں بھی ویسے ہی شریک ہوئے جیسے اونٹ میں شریک ہوتے ہیں؟ تو حضرت جابر نے کہا کہ وہ بدنہ ہی تو ہے۔ اور  حضرت جابر  حدیبیہ کے موقع پر بھی تھے،  وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے ستر بدنہ نحر کیے تھے، ہم سات ایک بدنہ میں شریک تھے۔

"355 - (1318) حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن عبد الملك، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: «كنا نتمتع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعمرة، فنذبح البقرة عن سبعة نشترك فيها»."

(كتاب الحج، باب الاشتراك في الهدي وإجزاء البقرة والبدنة كل منهما عن سبعة، 2 / 955 - 956، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

حضرت جابر  رضی اللہ عنہ  کا فرمان ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا، تو ہم نے سات  کی طرف سے ایک گائے ذبح کی، اس ایک گائے میں ہم ( سات ) شریک تھے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں