میں آرمی سے ریٹائرڈ ہوں، ہماری تنخواہ سے ڈی ایس پی فنڈ کاٹا جاتا ھے۔ اور ہر سال حکومت ہم کو کبھی 7% کبھی 10% کبھی 12% اس فنڈ پر منافع دیتی ہے۔ اب چوں کہ ہم کو یہ پیسے ملتے ہیں۔ شریعت میں یہ پیسے ہمارے لیئے جائز ہیں یا نہیں؟ کیوں کہ یہ پیسے حکومت اپنی مرضی سے دیتی ہے۔ ہم نے کوئی ایگریمنٹ نہیں کیا ہے حکومت کے ساتھ کہ ہمیں اتنا منافع دیں گے!
صورتِ مسئولہ میں سائل کی تنخواہ میں سے ڈی ایس پی فنڈ کی مد میں مذکورہ کٹوتی اگر جبری ہو تی ہے، سائل کےکہنے اور مرضی سے نہیں ہو تی تو اس صورت میں ریٹائر منٹ کے بعد اصل کٹوتی شدہ رقم اور اس کے ساتھ منافع کے عنوان سے جتنی رقم ملتی ہے، تمام رقم کا لینا اور استعمال کرنا جائز ہے۔ اور اگر "ڈی ایس پی فنڈ "اختیاری ہے تو سالانہ منافع کے نام پر جو رقم دی جاتی ہے وہ سود ہے، اور سود لینا جائز نہیں ہوگا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق"میں ہے:
قال رَحِمَهُ اللَّهُ: ( وَالْأُجْرَةُ لَاتُمْلَكُ بِالْعَقْدِ بَلْ بِالتَّعْجِيلِ أو بِشَرْطِهِ أو بِالِاسْتِيفَاءِ أو بِالتَّمَكُّنِ منه ) يَعْنِي الْأُجْرَةَ لَا تُمْلَكُ بِنَفْسِ الْعَقْدِ سَوَاءٌ كانت عَيْنًا أو دَيْنًا وَإِنَّمَا تُمْلَكُ بِالتَّعْجِيلِ أو بِشَرْطِهِ أو بِاسْتِيفَاءِ الْمَعْقُودِ عليه وَهِيَ الْمَنْفَعَةُ أو بِالتَّمَكُّنِ من الِاسْتِيفَاءِ بِتَسْلِيمِ الْعَيْنِ الْمُسْتَأْجَرَةِ في الْمُدَّةِ اه ۔ (8 / 5)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100495
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن