بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فضولی شخص کا نکاح کرانے کا حکم


سوال

زید اور مریم کی پہلے سے منگنی ہو چکی تھی، ایک دن زید اور مریم ، مریم کی والدہ ، مریم کا بھائی ، زید کی ایک بہن اور زید کا ایک بھائی یہ آپس میں ایک جگہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں مریم کے خالو نے آکر  زید  سے     یہ کہا "میں نے فلاں کی بیٹی مریم کا آپ سے نکاح کیا ،آپ کو قبول ہے؟ تو زید نے کہا قبول ہے، بعد میں لڑکی سے پوچھااسی مجلس میں اس نے بھی کہا قبول ہے۔

کیا یہ نکاح ہوا ہے یا نہیں ؟ڈیڑھ لاکھ مہر طے کیا تھا ۔

جواب

صورت  مسئولہ  میں      لڑکی  کے  خالو  نےبحیثیت"  فضولی  "  لڑکی  کا  نکاح     کرایا ہے، اور  بعد  میں  خود  لڑکی  اور  لڑکے  نے  قولاً  اس  نکاح  کو    گواہوں  کی  موجودگی  میں  قبول  بھی  کرلیا  ہے ،  تو  اس  طرح  کرنے  سے  زید  اور  مریم  کا    نکاح  منعقد  ہوچکا  ہے    اور  نکاح  کے  وقت  جتنا  مہر  طے  ہوا  تھا  وہ  شوہر(زید)    پر  دینا  لازم  ہے۔

"فتاوی عالمگیری" میں ہے:

"وتثبت الإجازة لنكاح الفضولي بالقول والفعل، كذا في البحر الرائق"۔

(کتاب النکاح، الباب السادس في الوكالة بالنكاح وغيرها،ج:1،ص: 299، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی  شامی  میں  ہے: 

’ (وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر۔

(قوله: من أحدهما) أشار إلى أن المتقدم من كلام العاقدين إيجاب سواء كان المتقدم كلام الزوج، أو كلام الزوجة والمتأخر قبول ح عن المنح.‘‘

(کتاب  النکاح،ج:3، ص: 9، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

وفيه أيضًا :

" (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا)" .

 (کتاب  النکاح،ج:3، ص:21، ط:دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں