بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فضول خرچی کرنے پر ماں سے تلخ کلامی کرنے کا حکم


سوال

 میں الحمد للہ برسرِوزگار ہوں اور اپنے استعمال کا  خرچہ  رکھ کر باقی رقم گھر بھیجتا ہوں ،جہاں میرےبیوی بچوں کے ساتھ ساتھ میری والدہ صاحبہ اور والد صاحب اور فیملی کے کچھ دوسرے لوگ ہیں، میری والدہ صاحبہ گھر کو اپنا گھر نہیں سمجھتیں، مثلاً: گھر کا خرچ بے دریغ کرتی ہیں،  کہیں جائیں تو  وہاں امیر لوگوں طرح جاتی ہیں ،وہاں اشیاء لے جانے، اُس گھر والوں کو پیسے دینے میں ہاتھ کھلا رکھتی ہیں، گھر پر جب کوئی مہمان آجاۓ تو  اپنی حیثیت سے زیادہ خرچ کرواتی ہیں، والد صاحب اگر کہیں کہ اس سے زیادہ خرچ کرنے کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ہیں تو والد صاحب سے لڑتی ہیں کہ مجھے میری ضرورت پوری ہونے سے غرض ہے،  آپ  جہاں سے مرضی پیسے لے کر آئیں، جب میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ آپ یہاں یہاں پیسے زیادہ خرچ کر رہی ہیں، ( اس بات کی باقی گھر والے بھی تائید کرتے ہیں کہ یہاں واقعی زیادہ خرچ کیے گئے ہیں، یہاں کم خرچ کرنے سے بھی کام چل سکتا تھا اور عزت میں کوئی فرق بھی نہیں آنا تھا،) یا یہ کہتا ہوں کہ ہماری معاشی حالت ایسی نہیں ہے کہ ہم اپنی اوقات سے زیادہ خرچ کر سکیں تو میری بیوی مجھ سے لڑتی ہے کہ آپ امی کو ایسی باتیں کہہ کر گناہ گار ہوتے ہیں؛ کیوں کہ امی کو سمجھانے کے دوران مجھ سے تلخ کلامی بھی ہو جاتی ہے،  وہ بار بار سمجھانے کے باوجود ہمیشہ اپنی مرضی کرتی ہیں، ابھی میرے والد صاحب اور چھوٹے بھائی کی آمدن بہت کم ہو گئی ہے، میرے بھائی کے بھی بچے ہیں اور ہم اکٹھے رہ رہے ہیں، لیکن میری والدہ صاحبہ کی وہ پہلے والی عادت (کھلا خرچ کرنا) بنی ہوئی ہے، پھر والد صاحب مجھے بار بار کہتے ہیں کہ یہاں اتنا خرچ ہو گیا، یہاں اتنا خرچ ہو گیا، میرے پاس خرچ کے لیے رقم کم ہے، اسی طرح  میری بہن کی ابھی شادی کرنی ہے، جس کے لیے ہمیں ایک ایک روپیے کی ضرورت ہے، میں گھر سے باہر رہ کر روپے روپے کی بچت کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور والدہ صاحب گھر رہ کر گھر کو اپنا گھر سمجھے بغیر خرچ کر دیتی ہیں۔

میرا سوال یہ ہے میرا اپنی والدہ صاحبہ کو سمجھانا اور بار بار سمجھانے کے باوجود نہ سمجھنے کی وجہ سے ان سے تلخ کلامی کرنے پر شرعی حکم کیا ہو گا؟  کیا یہ نافرمانی ہے؟

جواب

والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کرنا شرعاً ضروری ہے، ان کے ساتھ   بدکلامی  کے ساتھ پیش آنے یا تلخ کلامی کرنے کی ممانعت بیان کی گئی ہے،والدین خواہ ظالم ہی کیوں نہ ہوں اور زیادتی اگرچہ ان کی طرف سے ہو رہی ہو تب بھی اولاد کا کام ان کا احتساب یا اصلاح نہیں ہے، بلکہ اس صورت میں بھی اولاد کا فرض ان کی اطاعت ہے، والدین سے ان کا رب خود حساب لے لے گا، لیکن اس صورت میں اولاد نافرمانی کرے گی تو وہ اللہ کے ہاں غضب کی مستحق ہوگی، اور اس کے لیے جہنم کا دروازہ کھل جائے گا۔قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ  میں والدین، خاص طور پر والدہ کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی خدمت کی بڑی تاکید آئی ہے،  اور والدین کی نافرمانی اور والدین کو ستانے کی بہت وعیدیں آئی  ہیں۔

         ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ً وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَارَبَّيَانِي صَغِيرًا}." [الإسراء: 23، 24]

         ترجمہ:" اور تیرے رب  نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی  عبادت مت کرو، اور تم (اپنے)  ماں  باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو،  اگر  تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں، سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں  بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب اَدب سے بات کرنا، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا  کہ اے  پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انہوں  نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے۔" ( ازبیان القرآن)

         ایک حدیث میں ہے:

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان".

(مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث، ج:3، ص:1382، رقم: 4943، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔ "

دیکھ لیجیے رسول اللہ ﷺ نے کیا تعلیم ارشاد فرمائی کہ والدین اگر دنیوی معاملات میں ظلم بھی کریں، تب بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا ہے، ان کی اطاعت کرنی ہے۔

ایک حدیث میں ہے:

"وعن أبي بكرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل الذنوب يغفر الله منها ما شاء إلا عقوق الوالدين فإنه يعجل لصاحبه في الحياة قبل الممات»"

(مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث، ج:3، ص:1383، رقم: 4945، ط:المكتب الإسلامي)

         ترجمہ:" رسول کریمﷺ نے فرمایا ؛ شرک کے علاوہ تمام گناہ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے جس قدر چاہتا ہے بخش دیتا ہے، مگر والدین کی نافرمانی کے گناہ کو نہیں بخشتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے کو موت سے پہلے اس کی زندگی میں  جلد ہی سزا  دے دیتا ہے۔"

یاد رکھیں، آج آپ کا جو رویہ اپنے والدین کے ساتھ ہوگا، مرنے سے پہلے آپ کو بھی اسی رویہ کا سامنا کرنا پڑے گا، آپ پر لازم ہے کہ اب تک جو تلخ کلامی ہوئی، اس سے توبہ کریں،اس سے معافی مانگیں، آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کریں اپنی والدہ کی خدمت کریں،اسے خوش رکھیں، ان کا سہارا بنیں،  جیساکہ بچپن میں وہ آپ  کا سہارا بنی تھیں، آپ کو  مشقتیں اٹھا کر پالا تھا، اور ان کی زندگی کو اپنے لیے سعادت کا باعث سمجھیں۔

البتہ سائل کی والدہ کو چاہیے کہ وہ اسراف سے بچتے ہوئے مال خرچ کریں، اپنے شوہر کی فرماں برداری کریں، گھریلو معاملات میں گھر کے مردوں کی اجازت سے قدم اٹھائیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں