بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلاں مسجد میں تراویح پڑھنا تو عذاب ہے کہنے کا حکم


سوال

کسی شخص کا ایسے الفاظ کہنا کہ: فلاں مسجد میں  تراویح پڑھنا تو عذاب ہے (استغفِرُاللہ)  اس وجہ سے کہا کہ  وہاں  تراویح آہستہ اور اطمینان سے پڑھتے ہیں ،  ہر  رکعت لمبی ہو تی ہے ، اس لیے اس نے ایسے جملے بول دیے (حالاں کہ خشوع و خضوع سکون والی تو وہی نماز ہے جو اطمینان سے پڑھی جاۓ)۔ اور جہاں چھوٹی رکعت اور جلدی جلدی تیز تراویح پڑھی جاۓ اس کے بارے میں کہتا ہے کہ ہاں وہ ٹھیک ہے ایسا کہنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

ایسا جملہ کہنا گناہ ہے، اس سے احتراز کرنا چاہیے ، لیکن یہ جملہ کفریہ نہیں ہے، کہنے والے کو چاہیے کہ استغفار کرے ۔ 

فتاوی تاتارخانيۃ میں ہے: 

وٳذا قال: ھذہ الطاعات جعلھا اللہ تعالی عذابا علینا ٳن تٲول ذلك لا یکفر، وتٲویله ٲن یقول: ‘‘ٳیں طاعتها بر مارنج است’’وکذا لو قال: ولو لم یفرض اللہ ھذہ الطاعات کان خیرا لنا، لا یکفر وٳن تأول ذلك اھـ"

(فصل: فیما یتعلق بالصلاۃ ج: 5، ص: 498، ط: مکتبة زكريا)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411100339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں