شوہر نے اپنی بیوی سے کہا کہ تونے زید کو مثلاً 500روپے دیئے تو تجھ کو تین طلاق ، پھر بیوی اٹھی اور اس نے زید کو پیسے دیئے، لیکن زید نے پیسے نہیں لیےتو کیا طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے بیوی سے یہ کہا کہ ’’تونے زید کو 500روپے دیئے تو تجھ کو تین طلاق ‘‘تو ان الفاظ کے ذریعے شوہر نے طلاق کو پیسے دینے پر موقوف کیاہے، اور جب بیوی نے زید کو مذکورہ پیسے دے دیئے، تو شرط کے پائے جانے کی وجہ سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، زید کی جانب سے پیسے وصول نہ کرنے سے طلاق کے وقوع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق‘‘۔
(الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما:1 /420،ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن