بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فحش فلیمیں دیکھنا


سوال

فحش فلموں کا حکم فحش فلم دیکھنا گناہ کبیرہ ہے یا صغیرہ ہے بہت بری لت پڑگئی ہے؟

جواب

جس گناہ پر شریعت میں مخصوص سزا مقرر ہے یا لعنت آئی ہے یا جہنم کی وعید وارد ہوئی ہے وہ گناہ کبیرہ ہے اور جس گناہ پر مخصوص سزا، لعنت یا وعید نہیں آئی ہے صرف ممانعت وارد ہوئی ہے وہ صغیرہ ہے، بعض مرتبہ گناہ صغیرہ پر اصرار اور بے باکی کی وجہ سے وہ گناہ کبیرہ بن جاتا ہے،نیز جان دار کی تصاویر پر مشتمل کوئی بھی ویڈیو وغیرہ دیکھنابھی  شرعاً جائز نہیں ہے، اور ایسی فلمیں جن میں فحش مواد ہو یا وہ فلم ہی فحش ہو اس کا دیکھنا تو اوربھی  زیادہ سخت گناہ ہے،  نیز اگر اس  کے ساتھ بدکاری وغیرہ  کے مناظر ہوں تو یہ انتہائی قبیح ترین عمل ہے  اس کو دیکھنا  حرام ہے،اس کی لت پڑجانا گناہ کبیرہ ہے، یہ  انسانی افکار کو پراگندہ کردیتی ہے اور معاشرہ کو بے حیائی ، جنسی بے راہ روی کی آگ میں جھونک دیتی ہے ،سائل کو چاہیے اللہ کے حضور توبہ واستغفار کرے اور کسی نیک متبع شریعت بزرگ کی صحبت اختیار کرے ،زیادہ تنہائی سے بچے اور اپنے آپ کو کام میں مصروف رکھے ،ان شاء اللہ اس بُری عادت سے نجات ملے گی۔

فیض القدیر میں ہے:

"(‌زنا ‌العينين النظر) يعني أن النظر بريد الزنا ورائد الفجور والبلوى فيه أشد وأكثر ولا يكاد يقدر على الاحتراس منه وإسناد الزنا إلى العين لأن لذة النكاح في الفرج تصل إليها. قال الغزالي: ونبه به على أنه لا يصل إلى حفظ الفرج إلا بحفظ العين عن النظر وحفظ القلب عن الفكرة وحفظ البطن عن الشبهة وعن الشبع فإن هذه محركات للشهوة ومغارسها قال عيسى عليه السلام: إياكم والنظر فإنه يزرع في القلب الشهوة وكفى بها لصاحبها فتنة ثم قال الغزالي: وزنا العين من كبار الصغائر وهو يؤدي إلى الكبيرة الفاحشة وهي زنا الفرج ومن لم يقدر على غض بصره لم يقدر على حفظ دينه."

(حرف الزاء،ج4،ص65،ط؛المکتبۃ التجاریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں