بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فحش فلمیں اور مشت زنی کرنے والے کے لیے علاج


سوال

فحش فلمیں دیکھتا ہوں اور مشت زنی کرتا ہوں ؟ کیسےبچا جائے؟

جواب

 جان دار کی تصاویر پر مشتمل کوئی بھی ویڈیو وغیرہ دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، اور ایسی فلمیں جن میں فحش مواد ہو یا وہ فلم ہی فحش ہو اس کا دیکھنا تو اور زیادہ سخت گناہ ہے،  نیز اگر اس میں محرمات کے ساتھ  بدکاری وغیرہ  کے مناظر ہوں تو یہ انتہائی قبیح ترین عمل ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اس کو دیکھنا بھی حرام ہے، یہ معاشرہ کو بے حیائی ، جنسی بے راہ روی ، اور  جانوروں جیسا بنانے کی گہری شیطانی سازش ہے،  لہذا اس کی جتنی قباحت بیان کی جائے کم ہے، ایسے مناظر دیکھنا سخت حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اس پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا لازم ہے، اور آئندہ اس طرح کی چیزوں کے دیکھنے سے بلکہ سوچنے سے بھی اجتناب کرنا لازم ہے۔،نیز مشت زنی حرام ہے اور اس کے کرنے والے پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔

لہذا سائل پر لازم ہے کہ وہ فحش فلمیں دیکھنے اور مشت زنی کے گناہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ نیک ماحول اور صحبت اختیار کرے ،  اگران گناہوں سے بچنا مشکل ہورہاہو تو  یہ سوچے کہ اگر اس گناہ کرتے وقت مجھے میرے والدین (یا کوئی بھی ایسے رشتہ و تعلق والا شخص جس سے انسان اپنا گناہ چھپانا چاہے مثلاً اساتذہ یا شاگرد وغیرہ) دیکھ لیں تو کیا میں ان کے سامنے یہ گناہ کرسکوں گا؟ یا شرمندہ ہوں گا؟ پھر یہ سوچے کہ جب میں والدین کے سامنے گناہ سے شرماتا ہوں تو اللہ تعالیٰ جو ہر وقت مجھے دیکھ رہے ہیں، جو میرے خالق اور  حقیقی محسن ہیں اور حساب و کتاب پر مکمل قادر ہیں، ان کے سامنے میں کس منہ سے حاضر ہوں گا، نیز یہ سوچے کہ قیامت کے دن اگر والدین، بیوی بچوں، بہن بھائیوں، اساتذہ، شاگرد، دوستوں  اور تمام مخلوق کے سامنے بتادیا کہ فلاں بن فلاں نے فلاں دن فلاں وقت یہ گناہ کیا ہے، تو اس وقت آدمی شرم سے پانی پانی ہوجائے گا، قیامت کا وہ منظر سوچے تو امید ہے کہ گناہوں کا ترک کرنا آسان ہوجائے گااور ان سب باتوں کی عادت پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت انتہائی ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ اللہ تعالی سے ان گناہوں سے بچنے کی خصوصی دعا کرتے رہیں اور اگر خدانخواستہ دوبارہ گناہ سرزد ہوجائے تو اپنے اوپر کچھ مقدار رقم صدقہ کرنا لازم کردے اور اگر نکاح نہیں ہوا تو گھر والوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ آپ کا نکاح کرادیں، نیز تنہائی میں رہنے سے حتی الامکان گریز کریں، اپنے آپ کو بامقصد کاموں میں اتنا مشغول کردیجیے کہ ان فضولیات کا وقت ہی نہ مل سکے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں