بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فروخت کردہ جائیداد کی قیمت پر وصول کرنے سے پہلے زکوۃ کا حکم


سوال

زید نےنصاب کی تاریخ سے قبل وراثتی جائیداد بلغ 1650000.00روپے میں بیچ دی اور نصاب کی تاریخ سے قبل ہی مبلغ 150000.00 روپے بیعانہ وصول پالیا ہے، بقیہ رقم تین ماہ بعد ملے گی،  گزارش ہے کہ اب نصاب کی تاریخ  آگئی ہے،  سائل مجموعی رقم یا بیعانہ کس رقم پر زکوۃ ادا کرے؟ مناسب راہنمائی فرمائیں۔

جواب

بصورتِ مسئولہ فروخت کردہ جائیداد کی قیمت کی مجموعی رقم پر زکات فرض ہے، لہذا زکات  کی ادائیگی کے وقت جب وہ رقم تنہایادوسرے اموال کے ساتھ مل کر زکات  کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر  یا اس سے  زیادہ ہے  تو اس مجموعی رقم کی زکات ادا  کرنا لازم ہے،البتہ جو رقم بعد میں وصول ہوگی اگر اس کی  زکات سالانہ ادا نہیں کی گئی تو وصول ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات حساب کرکے ادا کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم."

(كتاب الزكوة، باب زكوة المال، ج:2، ص:305، ط:ايج ايم سعيد)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"الديون كلها سواء تجب الزكاة قبل القبض وكلما قبض شيئا زكاه قل أو كثر إلا دين الكتابة والسعاية."

(کتاب الزکوۃ، باب شروط الزکوۃ، ج:2، ص:224، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں