بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فرینچ داڑھی بنانا اور مونڈنا ایک جیسا ہے؟


سوال

شرعی داڑھی ایک مشت سے کم کرنا مثلاً پوری شیو کرنا یا فرینچ اسٹائل بنانا،  یہ  ایک جیسا ہے یا الگ الگ گناہ ہیں؟

جواب

داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اس کا منڈانا اور کترانا (جب ایک مشت سے کم ہو) حرام ہے اور ایسا کرنے والا فاسق اور گناہ گار ہے۔ نیز داڑھی منڈوانا ایسا جرم ہے کہ اس کی حرمت پر ساری امت کا اجماع ہے، امت کا ایک فرد بھی اس قبیح فعل کے جواز کاقائل نہیں ہے۔

نیز  داڑھی میں فساق یا کفار کی مشابہت اختیار کرنا مثلاً فرینچ اسٹائل میں داڑھی بنانا، ایک اور ناجائز کام کے ارتکاب کی وجہ سے مزید بڑا گناہ ہے۔

سنن ابو داوٴد کے شارح صاحب "المنهل العذب المورود“ علامہ سبکی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:

”کان حلق اللحیة محرّما عند أئمة المسلمین المجتهدین أبي حنیفة، ومالك، والشافعي، وأحمد وغیرهم -رحمہم اللہ تعالیٰ-“․ (المنهل العذب المورود، کتاب الطهارة، أقوال العلماء في حلق اللحیة واتفاقهم علی حرمته: 1/186، موٴسسة التاریخ العربي، بیروت، لبنان)

ترجمہ: داڑھی کا منڈانا سب ائمہ مجتہدین امام ابو حنیفہ ،امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل وغیرہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک حرام ہے۔

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ ”بوادر النوادر “ میں لکھتے ہیں:

”قال العلائي في کتاب الصوم قبیل فصل العوارض:

”إن الأخذ من اللحیة، وهي دون القبضة، کما یفعله بعضُ المغارِبة ومُخَنَّثة الرجالِ، لَم یُبِحْه أحدٌ، وأَخْذُ کلِّها فعلُ یهودَ والهنودِ ومَجوسِ الأعاجِم․اهـ“.

فحیثُ أَدْمَن علی فعلِ هذا المحرَّمِ یفسُقُ، وإن لم یکن ممن یستخفونه ولایعُدُّونَه قادحاً للعدالة والمروة، إلخ“․(تنقیح الفتاویٰ الحامدیة، کتاب الشهادة: 4/238،مکتبہ  رشیدیہ کوئٹہ)

قلت (الأحقر): قوله:”لم یبحه أحد“ نصٌّ في الإجماع، فقط“․(بوادر النوادر، پچپنواں نادرہ در اجماع بر حرمت اخذ لحیہ دون القبضہ،ص: 443،ادارہ اسلامیات لاہور)

علامہ علائی رحمہ اللہ کی مذکورہ عبارت کے آخر میں حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: علامہ حصکفی رحمہ اللہ کا قول: ”لَمْ یُبِحْه أحدٌ“ داڑھی منڈانے کی حرمت پر اجماع کی صریح دلیل ہے۔

علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

”وأما تقصیرُ اللحیة بحیثُ تصیرُ قصیرةً من القبضة، فغیرُ جائزٍ في المذاهب الأربعة“․ (العرف الشذي، کتاب الآداب، باب ما جاء في تقلیم الأظفار، 4/162، دار الکتب العلمیة) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109200622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں