بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں فاتحہ مع سور پڑھنے کا حکم


سوال

 چار رکعتیں پڑھی جانے والی فرض نماز میں سورہ فاتحہ مع سورت  چارو ں رکعت میں پڑھیں گے یا  صرف پہلی دو رکعت میں؟ 

جواب

فرض کی صرف ابتدائی دو رکعت میں سورة الفاتحہ کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت کا ملانا واجب ہے، اور آخری رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھنا مسنون ہے، جان بوجھ کر سورہ فاتحہ چھوڑنا خلافِ سنت ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

" عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه قال:

كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر، بفاتحة الكتاب وسورتين، يطول في الأولى، ‌ويقصر ‌في ‌الثانية، ويسمع الآية أحيانا، وكان يقرأ في العصر بفاتحة الكتاب وسورتين، وكان يطول في الأولى، وكان يطول في الركعة الأولى من صلاة الصبح، ‌ويقصر ‌في ‌الثانية."

(بخاري، الصحیح،ج: 1، ص: 264،  رقم: 724،  ط: دار ابن کثیر الیمامة )

فتاوی شامی میں ہے:

"(واكتفى) المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فإنها سنة على الظاهر، ولو زاد لا بأس به (وهو مخير بين قراءة) الفاتحة وصحح العيني وجوبها (وتسبيح ثلاثا) وسكوت قدرها، وفي النهاية قدر تسبيحة، فلا يكون مسيئا بالسكوت (على المذهب) لثبوت التخيير."

 (الدر المختار،کتاب الصلاۃ،511/1، ط: دار الفکر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں