بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوتگی والے گھر میں نکاح منعقد کرنا


سوال

 جس گھر میں فوتگی ہو جائے، اس گھر میں دوسرے یا تیسرے دن نکاح کےعمل کو سرانجام دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ میت کی فوتگی پر تین دن سوگ منانا واجب نہیں،  بلکہ جائز ہے، بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین  سے منقول ہے کہ مردوں کی تدفین اور تعزیت کرنے والوں کو رخصت کرکے حسبِ معمول اپنے کام کاروبار میں مشغول ہوجاتے تھے۔

لہٰذا گھر کے کسی بزرگ یا فرد کے فوت ہونے کی وجہ سے اسی دن یا ایک دو دن بعد  نکاح کرنے کی کوئی ممانعت شریعتِ مطہرہ میں وارد نہیں ہوئی ہے،(سوائے اس عورت کے جس کا شوہر فوت ہوجائے اس کے لیے چار مادہ دس دن  تک کسی سے نکاح یا پیغام نکاح کی اجازت نہیں ہے، اور اس دوران اس کے لیے سوگ ہے)   لہٰذا فوتگی کے بعد موقع محل کے حساب سے نکاح منعقد کیا جا سکتاہے، البتہ اگر فوت ہونے والا  دولہا یا دلہن   کا کوئی قریبی عزیز ہو اور وہ اس کی وجہ سے زیادہ غم و پریشانی کی وجہ سے نڈھال ہو تو اس کی طبیعت اور نشاط کی بھی رعایت کرنی چاہیے، اور اسے بھی چاہیے کہ وہ شرعی دائرے میں رہ کر غم منائے۔  البتہ شوہر کے علاوہ کسی بھی رشتے دار کی وفات پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا قطعاً درست نہیں ہے، اس لیے تین دن سے زیادہ اپنے ارادے سے غم بڑھانے کے اسباب بھی نہ اختیار کیے  جائیں۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و روى الحسن بن زیاد إذا عزى أهل المیت مرةً فلاینبغي أن یعزیه مرةً أخرى، كذا في المضمرات. و وقتها من حین یموت إلى ثلاثة أیام و یکره بعدها إلا أن یکون المعزى أو المعزى إلیه غائبًا فلا بأس به."

(هندیه ج:1 ص:167،کتاب الصلاة، الباب الحادي و العشرون، الفصل السادس، ط:مکتبه رشیدیه)

 صحيح البخاري (2/ 78):

"عن زينب بنت أبي سلمة، قالت: لما جاء نعي أبي سفيان من الشأم، دعت أم حبيبة رضي الله عنها بصفرة في اليوم الثالث، فمسحت عارضيها، وذراعيها، وقالت: إني كنت عن هذا لغنية، لولا أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، أن تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشراً»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200849

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں