بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوتگی کی بنا پر نکاح مؤخر کرنا


سوال

 زید کا نکاح ٢٣ اکتوبر ٢٠٢٢ کو طے ہوا ہے، ایک اکتوبر ٢٠٢٢ کو زید کے ہونے والے سسر کا انتقال ہوگیا، تو کیا نکاح اسی تاریخ پر کیا جا سکتا ہے؟

اور یہ بھی معلوم کرنا تھا کہ زید کی ہونے والی ساس کیلیے عدت کے دوران نکاح کی تقریب میں گھر سے باہر نکلنا کیسا ہے؟

جواب

1۔صورت مسئلہ میں مذکورہ تاریخ پر شرعی اعتبار سے نکاح منعقد کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے،البتہ اگر اگر سسرال والوں کی طبیعت اور نشاط نہ ہونے کی وجہ سے دونوں خاندان والے مل کر نکاح کی تاریخ کو مؤخر کرنا چاہیں تو بھی شرعا کوئی حرج نہیں،لیکن فوتگی کا زمانہ قریب ہونے کی وجہ سے  سوگ منانے کی غرض سے نکاح کرنے کو معیوب سمجھنا شرعا جائز نہیں ہے،واضح رہے کہ کسی شخص کی فوتگی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانے کی اسلام میں اجازت نہیں ہے،اور یہ سوگ منانا بھی جائز ہے،واجب نہیں ،سوائے اس عورت کے لیے جس کا خاوند انتقال کرجائے تو اس کے لیے چار ماہ دس دن سوگ منانا واجب ہے۔

2۔عدت کے  دوران معتدہ عورت کے لیے  شدید ضرورت (مثلاً مکان منہدم ہوجائے یا مال و جان  یا  عزت آبرو کا خطرہ وغیرہ ) کے بغیر گھر سےباہر نکلناجائز نہیں ہے،اور نکاح کی تقریب میں شرکت کرنا شرعی ضرورت میں شامل نہیں ہے،اس لیے  نکاح کی تقریب میں شرکت کے لیے گھر سے باہر نکلنابھی  شرعا جائز نہیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین  میں ہے:

"ويباح الحداد على قرابة ثلاثة أيام فقط.

(قوله: ويباح الحداد إلخ) أي حديث الصحيح «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوجها فإنها تحد أربعة أشهر وعشرا» فدل على حمله في الثلاث دون ما فوقها، وعليه حمل إطلاق محمد في النوادر عدم الحل كما أفاده في الفتح."

(كتاب الطلاق، باب العدۃ،فصل فی الحداد،ج3،ص533،ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، باب العدۃ،فصل فی الحداد،ج3،ص536،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں