بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوت شدہ لوگوں سے معافی مانگنے کا طریقہ


سوال

فوت شدہ لوگوں سے معافی مانگنے کا طریقہ کیا ہوگا ؟

جواب

معافی مانگنے کا تعلق دنیاوی زندگی  کے ساتھ ہے،  اور دنیاوی زندگی موت سے اختتام پذیر ہوجاتی ہے، ہاں اگر کسی شخص  سے دوسرے کی حق تلفی ہوئی ہو اور صاحبِ حق سے معاف کرانے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو  اس کی موت کے بعد بھی شریعت نے تلافی کی صورت رکھی ہے، مثلاً اگر کسی آدمی کا مال دبایا ہو اور اس کا انتقال ہو گیا ہو تو اس کی تلافی کی صورت یہ ہے کہ اس کا مال اُس کے ورثاء تک پہنچا دیا جائے، اگر اُس کی غیبت کی ہو تو تلافی کی صورت یہ ہے کہ اللہ سے معافی مانگنے کے  ساتھ  اس  (صاحبِ حق) کے حق میں کثرت سے استغفار کرے اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتا رہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 3057):

"و عن أنس - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «إن من كفارة الغيبة أن تستغفر لمن اغتبته، تقول: اللهم اغفر لنا وله» ... 

وقال النووي: رأيت في فتاوى الطحاوي أنه يكفي الندم والاستغفار في الغيبة وإن بلغت، فالطريق أن يأتي المغتاب ويستحل منه  فإن تعذر لموته أو لغيبته البعيدة استغفر الله تعالى."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں