بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فوت شدہ بیٹی کی اولاد کا والدین کی میراث میں حصہ نہیں ہے


سوال

والدین کی زندگی میں بیٹی کا انتقال ہو جائے تو کیا وراثت یا ترکہ میں نواسا یا نواسی کا کوئی حصّہ ہوگا یا نہیں  ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والدین کی دیگر اولاد زندہ ہوں تو  ان کی زندگی میں فوت شدہ بیٹی کی اولاد  کا ان کی میراث میں حصہ نہیں ہے۔

تاہم والدین اگر نواسا / نواسی میں سے میں سے کسی کے لیے وصیت کرنا چاہیں تو اپنے  ایک تہائی ترکے کے اندر اندر مقدار کی وصیت کرسکتے ہیں۔

"وللإرث شروط ثلاثة … ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث".

(الموسوعة الفقهية الکویتية ، 3 / 22، دار السلاسل) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں