بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

فورسج کی کمائی کا حکم


سوال

فورسیج کی کمائی  کیاحکم ہے؟

جواب

یہ آن لائن ادارہ جوبلاک چین سسٹم پر کام کرتاہے ،اس کا ممبر بن کر کمائی کرنا دو وجہ سے جائز نہیں، 1-یہ جوا جیسے قبیح معاملےپر مشتمل ہے،  کیونکہ اس میں پیسے جمع کرانے کے بعد  نفع کا ملنااوراصل سرمایہ کا ڈوب جانا دونوں احتمال ہیں ،ممبر سازی کاکام آگے بڑھائیں گے تونفع ملے گا،  ورنہ اصل سرمایہ بھی ڈوب جائےگا  ،  2- یہ  اجارۂ فاسدہ پر مشتمل ہے ،کیونکہ ممبر سازی کاکام آگےبڑھاکر جب آپ ایک  ٹیم بنائیں گے توٹیم کے ہرفرد  پر جونفع آپ کو ملےگا  وہ دوطرح کا  ہوگا،  ایک تواِن افرادکو اس ادارے کا ممبر بنانے پر نفع  ،دوسرا  اِن افراد کے وسیلےسے مزید جوافراد شمولیت اختیار کریں گے  اُن کانفع ،جب کہ اس دوسرے قسم  کی نفع کی مقدار اور وقت معلو م نہیں ہے۔

مزید یہ کہ اس ادارے کے پاس تجارت کے  لیے کوئی  مصنوعات نہیں ہے  جس کووہ بیچ کر اس کا نفع اپنےممبران پر تقسیم کرسکے۔

اِرشاد رباّنی ہے:

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ "

(سورة المائدة، آیت:90)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله وشرطها إلخ) هذا على أنواع: بعضها شرط الانعقاد، وبعضها شرط النفاذ، وبعضها شرط الصحة، وبعضها شرط اللزوم، وتفصيلها مستوفى في البدائع ولخصه ط عن الهندية (قوله كون الأجرة والمنفعة معلومتين)." 

(كتاب الإجارة، شروط الإجارة،  ج:6، ص:5، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100598

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں