بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

forsage پر کام کرنا کیسا ہے؟


سوال

forsageپر کام کرنا کیسا ہے؟ یہ حلال ہے یا حرام ؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق فورسیج ایک ویب سائٹ ہے جس پر اکاؤنٹ بنانے کے بعد کچھ رقم جمع کرا دی جاتی ہے اور ٹیم بنانے پر (نیا ممبر ایڈ کرنے پر) پیسے ملتے ہیں،  مزید لیول بڑھانے کے بعد کمائی خودکار ہو جاتی ہے،   یعنی اکاؤنٹ میں پیسے آتے  رہتے ہیں،  اس کی کوئی پراڈکٹ نہیں،  یہ کمپنی تمام ممبر کی انویسٹمینٹ سے جدید کرنسی خریدتے ہیں اور  نفع فیصد کے حساب سے بانٹتے ہیں۔

مذکورہ طریقے پر کاروبار کرنے میں شرعا دو خرابیا ں پائی جاتی ہیں ،ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے کہ کمپنی  جوائن کرنے کے لیے 2000 روپے جمع کرتے ہیں کمپنی جوائن کرنے کے  بعدممبر کو پیسے تب ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو ممبر بنائےگا، ورنہ ممبر کو  پیسے نہیں ملیں گے،  دوسری خرابی یہ  ہےکہ اس میں مصنوعات  بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک شکل ہے،  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگاکر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی اور اس جیسی دیگر کمپنیوں  سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ  کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ افراد تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ کچھ ملے۔

   لہذا مذکورہ وجوہات کی بنا پر مذکورہ کمپنی اور اس طرح دیگر کمپنیوں کو  جوائن کرنا اور نفع کماناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الاباحة، فصل فی البیع جلد:6، ص : 403،ط: سعید)

کشف الاسرار للبزودی میں ہے:

"....لأن المعاوضات المحضة لا تحتمل التعليق بالخطر؛ لما فيه من معنى القمار".

(كشف الأسرار للبزودي: باب حروف الحروف،ج:2،ص: 260، ط:دار الكتب العلمية )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں