بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاریکس ٹریڈنگ کمپنی کی ملازمت کا حکم


سوال

اَحْقَر کا سوال فاریکس ٹریڈنگ كے حوالے سے ہے ،اَحْقَر کا چھوٹا بھائی ایک فاریکس بروکیر کمپنی میں جاب کرتا ہے جو كہ ملک سے باہر ہے اور یہ کہتے ہیں كہ ان کے پاس اسلامی طریقہ بھی ہے ٹریڈنگ کا ۔اَحْقَر خود ایک ڈاکٹر ہے اور ایک سرکاری اسپتال میں ملازم ہے ،   اَحْقَر نے آپ کی ویب سائٹ پر فاریکس سے متعلق کئی فتاوی دیکھے،  جس میں فاریکس ٹریڈنگ كے ناجائز ہونے کا معلوم چلا۔

اب یہ کمپنی پاکستان میں اپنا ایک ویئر ہاؤس کھولنا چاہتی ہے جس کا ٹریڈنگ سے کوئی تعلق نہیں، ویئر ہاؤس کا مقصد یہ ہوگا  کہ پاکستان میں موجود کمپنی كے ٹریڈرز جب کسی انعام کا دعوی کریں گے تو کمپنی یہاں ویئر ہاؤس پر کہے گی  كہ یہ گفٹ اس پتے پر ڈسپیچ کر دو ، ویئر ہاؤس کا مقصد صرف چیزیں مثلاً شرٹ ، فون ، وغیرہ اِرْسال کرنا ہے۔اِس کام کی تنخواہ کمپنی دے گی ،مطلب ان کا ویئر ہاؤس مینج کرنے کی۔ کیا یہ کام جائز ہے اگر نہیں تو تفصیل كے ساتھ اَحْقَر کو  مطلع کر دیں!

جواب

جو  شخص  فاریکس  ٹریڈنگ  میں  براہِ  راست  کاروبار   میں  شامل نہیں ، لیکن فاریکس ٹریڈنگ میں کاروبار کرنے والی کمپنی سے متعلق کسی اور شعبے میں ملازمت کرتا ہو ، جیساکہ آپ نے سوال میں صورت ذکر کی ہے کہ  مذکورہ کمپنی پاکستان میں اپنا ایک ویئر ہاؤس کھول رہی ہے جس کا مقصد مذکورہ کمپنی سے وابستہ افراد کو ملنے والے انعام کو انہیں ارسال کرنا ہوگا اور اس ویئر ہاؤس کی ملازمت اور نگرانی پر کمپنی انہیں تنخواہ دے گی ، اور   ہمارے علم کے مطابق "فاریکس ٹریڈنگ" کے اس وقت جتنے طریقے رائج ہیں  وہ  شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم کی موجودگی کی وجہ سے ناجائز ہیں؛ لہذا مذکورہ کمپنی کی آمدنی کا بھی یہی حکم ہوگا کہ وہ   چوں کہ شرعی ضابطوں کی رعایت کے بغیر حاصل ہورہی ہے؛  اس لیے اسے کلی طور پر حلال نہیں کہا جاسکتا؛  بہرحال مذکورہ کمپنی کے کسی اور شعبہ میں بھی ملازمت کرنا جب کہ کمپنی ٹریڈنگ ہی کے ذریعہ حاصل ہونے والی رقم سے ملازم کو تنخواہ  دے گی، ایسی ملازمت درست نہیں ہے ، نیز اس کام میں فاریکس کے کام میں معاونت بھی پائی جارہی ہے ؛ لہٰذا اس سے اجتناب  کیا جائے۔

اگر آپ کی معلومات کے مطابق جیساکہ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کوئی ’’اسلامی فاریکس ٹریڈنگ‘‘ بھی ہے تو اس کا طریقہ کار لکھ کر بھیج دیں،اسے ملاحظہ کرکے ہی  اس کا حکم بتایا جاسکے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200737

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں