بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم


سوال

فاریکس ٹریڈنگ جائز ہے یا نہیں؟  سب سے پہلے آپ نے اکاؤنٹ بنانا ہوتا ہے،  اس کے بعد اس میں ڈالر خرید کر رکھنے ہوتے ہیں، پھر اس ڈالر سے دوسری کرنسیوں کے اتار چڑھاؤ کو دیکھ کر ایک اندازہ بنا کر ایک حد پر اپنی پراڈکشن لگا دیتے ہیں ، اگر وہ اس حد کو چھو لے تو منافع مل  جائے گا،  اگر الٹ سائڈ پر چلی گئی تو نقصان ہو جاتا ہے ۔ اس کو سمجھانے والے کچھ اس طرح سے کہتے ہیں:

" فاریکس ٹریڈنگ ہے ، اس میں کرنسی پیئر پر کام ہوتا ہے جیسا کہ امریکی ڈالر بمقابلہ پاکستانی روپیہ، امریکی ڈالر بمقابلہ ایورو، برطانوی پاؤنڈ بمقابلہ امریکی ڈالر ، اور ان کو خریدتے بیچتے ہیں ۔ پہلے ڈپازٹ کرتے ہیں پھر تجزیہ کرتے ہیں موسم وغیرہ کی پیشن گوئی کے حساب سے کہ کچھ عرصے بعد موسم کیسا رہے گا ٹھیک رہےگا یا نہیں ، ان تجزیوں کے بعد پھر اس کو خریدتے یا بیچتے ہیں اگر فروخت ہمارے تجزیہ کے مطابق ہو تو نفع ہوتا ہے اگر اس کے خلاف ہو تو نقصان، نقصان کو ذہن میں محفوظ رکھتے ہیں پھر اگلی بار دوبارہ اگر تجزیہ درست ہو تو ہونے والا نفع اس نقصان کو ختم کردیتا ہے۔ "

جواب

واضح رہے کہ فاریکس ٹریڈنگ کی مختلف صورتوں میں کچھ ایسی شرائط پائی جاتی ہیں جو شریعت کے منافی ہیں، مثلاً کسی صورت میں بیع قبل القبض کی غیر شرعی شرط ہے ، تو کوئی صورت بیع صرف کی ہے جس میں ہاتھ در ہاتھ نہ ہونا پایا جاتا ہے ، لہٰذا ان غیر شرعی شروط کی بنا پر فاریکس ٹریڈنگ جائز نہیں ہے۔

فاریکس ٹریڈنگ کے حوالے جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے تفصیلی فتوی شائع کیا جاچکا ہے ، مذکورہ فتوی پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406101983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں