بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاریکس ٹریڈنگ اور اس سے حاصل ہونے والے منافع کا حکم


سوال

مجھے علم نہیں تھا میں نے فاریکس ٹریڈنگ میں اپنے روپے لگا دیے، بعد میں پتا چلا کہ وہ جائز نہیں ہے، اس بارے میں دو سوالات معلوم کرنے ہیں:

 کیا واقعی فاریکس ٹریڈنگ نا جائز ہے؟  اور اگر نا جائز ہو تو وہ اضافی رقم تو بلا نیتِ  ثواب غرباء پر خرچ کرنا ہوگا تو یہ رقم ابھی میرے قبضے میں آئی نہیں تو کیا میں اندازے سے وہ رقم لاک ڈوان کی مشکلات میں غرباء کو دےسکتا ہوں؟ 

جواب

۱) فاریکس ٹریڈنگ کا کاروبار ناجائز ہے ۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم

۲) فاریکس ٹریڈنگ کے ذریعہ جو منافع حاصل ہوگا وہ رقم وصول کرنا ہی جائز نہیں ہوگا، اس لیے آپ کے لیے یہ جائز نہیں کہ ابھی اس رقم کے بقدر صدقہ کر کے بعد میں وہ نفع والی رقم وصول کر کے اپنے پاس رکھ لیں، البتہ ابھی الگ سے مستقل طور پر غرباء پر پیسے خرچ کرنا بڑے ثواب کا باعث ہوگا۔حرام رقم کے صدقہ کا حکم اس وقت ہے جب کوئی لاعلمی میں حرام رقم وصول کر چکا ہو ، لیکن صدقہ کرنے کے لیے وصول کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں