کیا انٹرنٹ پر "فورکس" کا کاروبار یعنی کرنسی کی خرید و فروخت کا کاروبار جائز ہے ؟ فورکس ایک قسم کا کاروبار ہے جس میں بندہ کرنسی خریدتا ہے اور قیمت بڑھ جانے پر اسے بیچتا ہے
مختلف ممالک کی کرنسی کی خرید وفروخت بشرطیکہ ادھار نہ ہو تو جائز ہےمگر لوگ کرنسی خریدتے ہیں اور قیمت بڑھنے پر آگے فروخت کرتے ہیں اور قبضہ ملنے کا بھی انتظار نہیں کرتے ہیں ایسی خریدوفروخت ناجائز ہے۔لوگوں کو عمومی تصور یہ ہے کہ وہ رسک کی منتقلی کو قبضہ کا قائم مقام سمجھتے ہیں حالانکہ رسک یعنی نفع ونقصان کی ذمہ داری قبضہ کے بدلے کافی نہیں ہوتی ۔واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن